QR CodeQR Code

کراچی میں رہائشی جگہ پر قائم اسکولوں اور کاروبار کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

26 Nov 2018 19:38

ل سندھ پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی کا کہنا تھا کہ ایک پبلک نوٹس کے ذریعے یہ اطلاع دی گئی کہ رہائشی علاقوں میں موجود اسکولز کو منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی تجاوزات بنائیں ہیں نہ کسی سرکاری بلڈنگ کو استعمال میں لیا اور نہ ہی کسی عوامی ملکیت پر قابض ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے رہائش کی جگہ پر قائم اسکولوں اور تجارتی سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ ایس بی سی اے کی جانب سے رہائشی علاقوں میں کاروبار کرنے والے افراد سمیت نجی اسکولوں کو نوٹس جاری کردیا۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جو اسکول رہائشی علاقوں میں قائم ہیں وہ فوری بند کردیں کیونکہ رہائش کی جگہ پر کاروبار کرنا اور جگہ کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرنا جرم ہے۔ نوٹس میں کہا گیا کہ ایسے تمام افراد کو ایک ماہ کا وقت دیا جاتا ہے وہ رہائش کی جگہ کو صرف رہائش کے لئے استعمال کریں۔ ایس بی سی اے کے مطابق جگہ کو رہائش کے لئے لیز کرنے کے بعد اسکول یا کوئی بھی کاروبار کرنا غیر قانونی ہے، لہٰذا نوٹس پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کو سربمہر کردیا جائے گا جبکہ زائد المنزلہ عمارت مسمار کردی جائے گی۔

اس حوالے سے آل سندھ پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی کا کہنا تھا کہ ایک پبلک نوٹس کے ذریعے یہ اطلاع دی گئی کہ رہائشی علاقوں میں موجود اسکولز کو منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی تجاوزات بنائیں ہیں نہ کسی سرکاری بلڈنگ کو استعمال میں لیا اور نہ ہی کسی عوامی ملکیت پر قابض ہیں۔ حیدر علی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام صرف کراچی میں ہیں کیوں کیا جارہا، اگر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ایسا کوئی اقدام لینا ہے تو سندھ حکومت سے رابطہ کرکے محکمہ تعلیم سے تمام اسکولوں کو غیر رجسٹرڈ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں چلنے والے نجی اسکولوں میں 33 لاکھ بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان اسکولوں کی زیادہ تعداد رہائشی علاقوں میں ہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو چاہیئے کہ وہ نجی اسکولوں کو نوٹس دینے کے بجائے حکومت سندھ کے سامنے یہ مطالبہ رکھے کہ ان اسکولوں کو غیر رجسٹرڈ کیا جائے تاکہ انہیں سربمہر کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ کراچی میں ایک اندازے کے مطابق رہائشی علاقوں میں تقریباً 5 ہزار اسکول موجود ہیں اور اگر ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو بڑی تعداد میں بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ شہر قائد میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سے تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک ہزاروں دکانیں اور تعمیرات مسمار کی جاچکی ہیں۔ اس کارروائی کے دوران صدر میں ایمپریس مارکیٹ اور اطراف کی دکانوں کا صفایا کردیا گیا جبکہ لائٹ ہاؤس، برنس روڈ، آرام باغ اور دیگر علاقوں میں بھی تجاوزات مسمار کئے گئے۔ یہ بھی واضح رہے کہ اس سے قبل ایس بی سی اے نے رہائشی پلاٹ پر قائم نورانی کباب ہاؤس کو بھی سربمہر کیا تھا۔


خبر کا کوڈ: 763350

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/763350/کراچی-میں-رہائشی-جگہ-پر-قائم-اسکولوں-اور-کاروبار-کے-خلاف-کارروائی-کا-فیصلہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org