اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں پولیس حکام کو آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ میں 50 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، جہاں لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر عدالت نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس رپورٹس افسانوی، قصہ کہانیوں پر مبنی ہوتی ہیں، کمرہ عدالت لاپتہ افراد کے عزیز و اقارب سے بھر گیا، حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ رنگ کا کام کرنے والے غفور کو نیو کراچی سے حراست میں لیا گیا، 2014ء سے اب تک 8 جے آئی ٹیز بن چکیں مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا، فیڈرل بی ایریا سے نور زمان 2015ء سے لاپتہ ہے، اب تک 6 جے آئی ٹیز بن چکیں مگر نور زمان کا کچھ پتہ نہیں چلا، محمد یونس 5 جنوری 2015ء سے لاپتہ ہے، 6 جی آئی ٹیز بن چکی ہیں، تاہم محمد یونس کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے۔