0
Friday 30 Nov 2018 12:48

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈالر کی قیمت 142 روپے تک پہنچ گئی

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈالر کی قیمت 142 روپے تک پہنچ گئی
اسلام ٹائمز۔ انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بدترین کمی کے بعد امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جمعے کو مارکیٹ کا آغاز ہوا تو اوپن بینک میں ڈالر کی قیمت میں اچانک 8 روپے اضافہ ہوا اور روپے کے مقابلے میں ایک ڈالر 142 روپے تک جا پہنچا جبکہ کچھ بینکوں میں ڈالر مزید 2 روپے اضافے سے 144 روپے تک ٹریڈ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی اوپن مارکیٹ میں بھی دیکھی جا رہی ہے اور ایک ڈالر 138 روپے میں خرید جبکہ 144 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ ادھر کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر 134 روپے تک ٹریڈ ہورہا تھا لیکن اچانک روپے کی قدر میں کمی کردی گئی، جس سے ڈالر کی قیمت 142روپے تک پہنچ گئی۔ ڈیلرز کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے لئے رکھی گئی شرائط کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے میڈیا کو بتایا کہ روپے کی قدر میں اچانک کمی نے مارکیٹ میں بے چینی کی صورتحال پیدا کردی ہے کیونکہ ٹریڈرز امید کر رہے تھے کہ اوپن مارکیٹ 143 سے 144 کے درمیان کھلے گی۔
 
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں یہ کمی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات کا نتیجہ ہو سکتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بیل آؤٹ پیکج کے لئے آئی ایم ایف کی شرائط کا تسلسل ہے۔ ظفر پراچہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی کا باضابطہ اعلان کرے تاکہ کرنسی ڈیلر کے درمیان اس ہیجانی صورتحال کا خاتمہ ہو سکے۔ ڈالر کی قدر میں اضافے پر تجزیہ کار احسن محنتی کا کہنا تھا کہ انٹربینک میں اس طرح ڈالر کی قیمت بڑھنا متوقع نہیں تھا کیونکہ ملک ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام میں شامل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی روکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کی خبر پاکستان کے لئے اچھی نہیں، اس سے ملک کے درآمدی بل میں بھی اضافہ ہوگا۔ احسن محنتی کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو کہا گیا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کے لئے روپے کی قدر 145 روپے فی ڈالر اور شرح سود 10.5 فیصد تک لائی جائے اور ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے مطالبے پر عمل کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اکتوبر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے کے بعد بھی ڈالر کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا تھا اور ڈالر کی قدر 136 روپے تک جا پہنچی تھی۔ اکتوبر کے آغاز میں ڈالر کی قیمت 124 روپے تک تھی، جو بعد ازاں 11 روپے 70 پیسے اضافے کے ساتھ 136 تک پہنچی اور گذشتہ 2 ماہ سے مارکیٹ میں ڈالر 133 سے 136 کے درمیان ہی ٹریڈ ہورہا تھا۔ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا اور جولائی کے وسط میں روپے کی قدر اچانک 7 روپے کم ہو گئی تھی، جس سے ڈالر 131 روپے تک جا پہنچا تھا، تاہم 25 جولائی کو عام انتخابات کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہوا جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی تھی اور جولائی کے اختتام تک ایک ڈالر، 124 روپے تک پہنچ گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 764049
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش