QR CodeQR Code

قبائلی علاقوں میں 30 روز میں عدالتیں بنانے کا فیصلہ چیلنج

3 Dec 2018 20:26

سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں کے پی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ قبائلی علاقوں تک قوانین کا دائرہ کار پھیلا دیا گیا ہے تاہم عدالتیں بنانے کیلئے وقت درکار ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ابھی قبائلی اضلاع میں پولیس سسٹم اور انفراسٹرکچر کی تکمیل کرنی ہے اسی لئے عدالتوں کے قیام کیلئے وقت درکار ہوگا۔


اسلام ٹائمز۔ قبائلی علاقوں میں 30 روز میں عدالتیں بنانے کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے قبائلی علاقوں میں 30 دن میں عدالتیں بنانے کا فیصلہ دیا گیا تھا تاہم کے پی حکومت نے اسے عدالت عظمٰی میں چیلنج کر دیا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ رٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے کوشش ہے کہ جلد اس کی سماعت ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق  اس حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ اپیل میں حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ قبائلی علاقوں تک قوانین کا دائرہ کار پھیلا دیا گیا ہے تاہم عدالتیں بنانے کیلئے وقت درکار ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ابھی قبائلی اضلاع میں پولیس سسٹم اور انفراسٹرکچر کی تکمیل کرنی ہے اسی لئے عدالتوں کے قیام کیلئے وقت درکار ہوگا۔ کے پی حکومت نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ عدالت عظمٰی ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے صوبائی حکومت کو مخصوص وقت کی مہلت دے۔ واضح رہے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد قبائلی علاقوں میں 30 روز کے اندر عدالتیں بنانے کا حکم دیا تھا۔


خبر کا کوڈ: 764679

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/764679/قبائلی-علاقوں-میں-30-روز-عدالتیں-بنانے-کا-فیصلہ-چیلنج

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org