0
Thursday 6 Dec 2018 18:54
ہم نہ لاڈلے ہیں، نہ انوکھے

حکومت ملک کو صدارتی نظام کی جانب لے جانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی

ملک میں بحرانی کیفیت اور وزیراعظم مڈٹرم الیکشن کی بات کرتے ہیں
حکومت ملک کو صدارتی نظام کی جانب لے جانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارلیمان کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی کو مسترد کریں گے،حالیہ الیکشن میں دھندلی کی تحقیقات سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کو موجودہ حکومت نے مفلو ج کر دیا۔ صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کی ملک میں جاری بحران سے بے خبری اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور عمران خان کی ڈالر سے متعلق بیان میں تضاد نا اہلی کھلم کھلا ثبوت ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پی پی پی احتساب کے عمل سے ڈرتی لیکن احتساب ایکراس دی بورڈ ہونا چاہئے۔ موجودہ حکومت انتقامی سیاست اور احتساب کے عمل پر یقین رکھتی ہے۔ ملک میں بحرانی کیفیت ہے اور وزیراعظم مڈٹرم الیکشن کی بات کرتے ہیں۔ جمہوریت کے لئے ہماری جماعت نے طویل جہدوجہد کی ہے۔ سلیکشن پرائم منسٹر کو بھی ہم نے قبول کیا ہے۔ موجودہ حکومت دونوں ایوانوں کو مفلوج کرنا چاہتی ہیں۔ ہم ساتھ دیں گے اگر حکمران جماعت پارلیمان کے ذریعے حکمرانی کرنا چاہیے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی پی رہنماؤں سینیٹر شیری رحمان، فرحت اللہ بابر، نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ملک شد ید بحران میں ہیں اور موجودہ حکومت کے وزراء اور وزیر اعظم تضاد پر مبنی بیانا ت دے رہے ہیں۔ حکومت کے الف اور ب سے بے خبر حکومت چلانے کے اہل نہیں۔ شیری رحمن نے کہا ہے ملک کے اقتصادی حالات بحرانی ہیں۔ وفاقی کابینہ میں اندرونی خلیج اتنی جلدی سامنے آ گئی ہیں، تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات بھی عوام تک نہیں پہنچے۔ قرضوں سے متعلق تفصیلات بھی ایوان میں پیش نہیں کی گئیں۔ وزراء کے بیانات میں کھلا تضاد نظر آ رہا ہے۔

ایک وزیر کہتا آئی ایم ایف کے پاس جا رہے دوسرا انکاری ہے۔ پارلیمنٹ کو غیر فعال اور غیر ضروری سمجھا گیا ہے۔ یہ ملک کو صدارتی نظام کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ جس کی ہم کھلم کھلا مخالفت کرتے ہیں۔ احتساب کے لیے دو قوانین ہیں وہ نامنظور ہیں۔ ڈالر کی قیمت کے بارے میں وزیراعظم اور وزیر خزانہ میں سے کوئی ایک جھوٹ بول رہا ہے۔ جھوٹ بولنے پر آرٹیکل 62 ون ایف لگتا ہے۔ سپریم کورٹ اعظم سواتی کے خلاف 62 ون ایف کی کاروائی کر رہی ہے۔ وزیراعظم اور وزیر خزانہ میں سے کسی ایک کے جھوٹ بولنے پر بھی عدالت کو نوٹس لینا چاہیئے۔ شیری رحمن نے مزید کہا کہ ملک میں بحرانی کی کیفیت ہے۔ وزیراعظم کے آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی کی بات پر سخت تشویش ہے۔ احتساب کے لبادے میں انتقامی سیاست کی جا رہی ہے۔ ملک گو مگو کی کیفیت میں ہے۔ ڈالر کا ریٹ کس حد تک تجاوز کر چکا ہے۔ کیا ملک میں دھکا سٹارٹ حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت پارلیمنٹ کو مفلوج کرکے حکمرانی کرنا چاہتی ہے۔ حکومت نے پی اے سی کی چیئرمین شپ پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ ان لوگوں نے جمہوریت کے لیے کوئی جدوجہد نہیں کی۔ آرڈیننس کے اجراء کے 3 دن میں کوئی بھی قرارداد لا کر ختم کروا سکتا ہے۔ حکومت جس طرز عمل پر جا رہی ہے اس پر سخت ردعمل دیں گے۔جمہوریٹ اور اس کے تسلسل کے لیے کڑوے گھونٹ پیئے ہیں۔

پی پی پی رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے بلاول بھٹو کو دوسرا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ پہلے گلگت بلتستان اور اب سکھر جلسے کے بعد بلاول بھٹو کو دوبارہ نوٹس جاری کیا گیا ہے، پیپلز پارٹی احتساب سے پیچھے نہیں ہٹی۔ ہم نہ لاڈلے ہیں نہ انوکھے ہیں۔ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی ہے کہ صدارتی آرڈینس کے ذریعے حکمرانی کے خواب دیکھتے ہیں۔ صدارتی آرڈیننس اس وقت ملک میں لایا جاتاہے کہ ملک میں ایمرجنسی کے حالات ہو۔ جھوٹ بولنے والا شخص مخلص نہیں ہوتا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ملک میں بحرانی صورتحا ل کا پہلو مزید کشیدگی اختیار کر رہا ہے۔ حالیہ الیکشن میں قومی اسمبلی کے امیدواروں کے فارم نمبر 45 پر 78 ہزار میں سے صرف 373 فارمز پر دستخط ہوئے ہیں۔ 400 دستخط ایسے ہیں کہ جس میں سیاسی جماعتوں کے دستخط سرے سے موجود ہی نہیں۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے کہا کہ 10دسمبر کو عالمی انسانی دن منایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری کو ہائی کورٹ کے فیصلے کی مخالف نہیں بلکہ حمایت کرنی چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 765246
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش