0
Friday 3 Jun 2011 16:39

جنرل کیانی کو فوج کے اندر سے مشکلات کا سامنا ہے، پارلیمنٹ میں سیاستدانوں نے فوجی جنرلوں پر سوالات کی بوچھاڑ کی، برطانوی اخبار

جنرل کیانی کو فوج کے اندر سے مشکلات کا سامنا ہے، پارلیمنٹ میں سیاستدانوں نے فوجی جنرلوں پر سوالات کی بوچھاڑ کی، برطانوی اخبار
لندن:اسلام ٹائمز۔ برطانوی اخبار "گارڈین" نے کہا ہے کہ کیانی کو فوج کے اندر سے مشکلات کا سامنا ہے۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد پاک فوج نے پانچ امریکی ہیلی کاپٹروں کے آپریشن کو تسلیم کیا تھا۔ برطانوی اخبار نے اپنے مضمون میں اسامہ کی ہلاکت کے بعد پاک فوج پر سخت تنقید پر تفصیلی مضمون میں لکھا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ کی ہلاکت کے ایک ماہ بعد بھی پاکستان ایک ڈگمگاتی حالت میں ہے۔ گزشتہ چھ دہائیوں سے فوج ہی براہ راست اور بالواسطہ پاکستان کی تقدیر کی مالک ہے۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ فوجی جرنیلوں پر الزام لگائے جا رہے ہیں کہ وہ سرحدوں کی حفاظت کیا کرسکتے، جب کہ وہ اپنے ملٹری بیسز کی حفاظت نہیں کرسکتے، حتیٰ کہ گلیوں میں معمولی جھگڑے کو نہیں روک سکتے۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد فوج اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ 47 یو ایس نیوی سیلزز پانچ ہیلی کاپٹروں میں آئے اور بغیر کسی مزاحمت کے حساس علاقے میں 39 منٹ آپریشن کے بعد وہ دنیا کے سب سے مطلوب شخص کی لاش لے جانے میں کامیاب رہے۔ اس کے فوری ردعمل میں عسکریت پسندوں کے خودکش بم دھماکوں کا سلسلہ شروع ہو گیا، جس میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، ان ہلاکتوں میں زیادہ فوجی جوان شامل تھے۔ 
برطانوی اخبار کے مطابق نیوی بیس حملہ اور ایک صحافی کے قتل کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافی برادری کی انگلیاں حساس اداروں کی طرف اٹھ رہی ہیں، خفیہ ادارے ان الزامات کی تردید کر رہے ہیں۔ اسامہ کے بعد زیادہ تنقید کا فوکس فوج ہے۔ پارلیمنٹ میں سیاستدانوں نے فوجی جنرلوں پر سوالات کی بوچھاڑ کی۔ ایک پارلیمنٹیرین نے جنرل شجاع پاشا سے شکایت کی کہ آپ کے لوگوں نے مشرف دور میں اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ میڈیا روایت سے ہٹ کر فوج کے اعلٰی جنرلوں، ان کے طریقہ کار اور طرز زندگی پر تنقید کرتا نظر آتا ہے۔ انسانی حقوق کی علم بردار اور سپریم کورٹ بار کی صدر عاصمہ جہانگیر نے ایسے جنرلوں کو ڈفر کہتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی حفاظت کی بجائے شادی ہال چلانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ قدامت پسند سیاست دان بھی اس صورت حال پر زبان کھول رہے ہیں۔ مسلم لیگ نواز کے احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں ملکی سلامتی کے معاملات مقدس خیال کرتے ہوئے کبھی زیر بحث نہیں لائے جاتے تھے، لیکن آج اس پر لوگ سوال اٹھا رہے ہیں، مزید فوج کے اندر بھی غصہ ہے۔
اسامہ کی ہلاکت کے بعد جنرل کیانی نے تین چھاؤنیوں میں اجلاس کی سربراہی کی۔ ایک اعلٰی فوجی جنرل اور سفارت کار کے مطابق کیانی کو اپنے ہی لوگوں کی طرف سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا اور زیادہ سوالات امریکا کی بے وفائی کے متعلق تھے۔ ایک سفارتکار نے حال ہی میں کیانی سے ملاقات کی، ان کا کہنا تھا کہ کیانی بہت غصے میں ہیں اور اس سے قبل انہیں اس سے زیادہ پریشان نہیں دیکھا۔ انہیں فوج کے اندر سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ ان جذبات کی تشفی کے لیے فوج نے امریکا کے ساتھ تعاون ختم کر دیا اور کئی درجن امریکی ملٹری ٹرینرز کو واپس بھیج دیا اور ایسے کئی پروگراموں میں کمی کر دی۔







Print Version

خبر کا کوڈ : 76614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش