0
Friday 3 Jun 2011 20:41

لاہور کے شہریوں، تاجروں اور سول سوسائٹی نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا

لاہور کے شہریوں، تاجروں اور سول سوسائٹی نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا
لاہور:اسلام ٹائمز۔ صوبائی دارالحکومت کے شہریوں، تاجروں اور سول سوسائٹی نے وفاقی بجٹ 2011-12 کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 17 فیصد آر جی ایس ٹی کے نفاذ سے مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی سے ملی ہوئی ہے۔ نواز شریف احتجاج کے علاوہ کچھ نہیں کریں گے۔ قوم سیاسی جماعتوں سے مایوس ہو چکی ہے۔ شہباز شریف کی پالیسیوں کی بدولت صوبہ میں روزگار کے مواقع کم ہوئے ہیں اور بیروزگاری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
تاجر شیخ حسنین کے مطابق بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ہے محض اعداد و شمار کے ہیر پھیر کے ذریعے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ بجٹ دستاویزات میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے وہ محض دھوکہ اور فریب ہوتا ہے جب اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر17 فیصد آر جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکس عائد ہونگے تو گھی، چینی اور دالوں سمیت بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کی شرح 34 سے 35 فیصد ہو جائے گی۔
شہباز خان رانا کے مطابق بجٹ عوام دشمن ہے، جس میں عام آدمی کے لیے کوئی ریلیف نہیں۔ حکمرانوں نے اپنے شاہی اخراجات میں تو مزید اضافہ کر لیا ہے مگر غریب عوام کے لیے دال روٹی بھی پہنچ سے باہر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اندر کھاتے پیپلز پارٹی سے ملے ہوئے ہیں اور محض عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر اور بیروزگاری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ صرف لاہور شہر میں میاں شہباز شریف کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں مگر حکمران اشرافیہ کو عام آدمی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ شہباز شریف اگر لاہور کو استنبول بنانا چاہتے ہیں تو پہلے لاہور کو اقتصادی طور پر استنبول بنائیں۔
ڈاکٹر سلمان کاظمی کا کہنا ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی حکومت نے بجٹ کے نام پر اعداد و شمار کی جادوگری کی ہے۔ حقیقت کیا ہے وہ ایک دو روز میں سامنے آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برسراقتدار اشرافیہ سے بھلائی کی امید رکھنا خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی ہو مسلم لیگ (ن) یا کوئی دوسری سیاسی جماعت یہ سب ایک خاندان ہیں اور محض عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے نورا کشتی کرتے ہیں۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سیلاب زدگان کے لیے آنے والی بیرونی امداد اور محض فنڈز کو پنجاب حکومت لاہور کے غیر ضروری ترقیاتی پروگراموں پر خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے اپیل کی کہ وہ از خود نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ چیف جسٹس کے لیے یہ ضروری معاملہ نہیں ہے کہ گزشتہ سال سیلاب سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کی داد رسی کریں، ایک سال گزر گیا ہے ابھی تک سینکڑوں سکول بحال نہیں ہوسکے جبکہ ان کی بحالی کے لیے آنے والی امداد لاہور کے غیر ضروری ترقیاتی پروگراموں پر خرچ کی جا رہی ہے ۔
قصیر عباس نے کہا کہ بجٹ ہمیشہ عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ کرتا ہے۔ ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ اس کے پاس حکومت چلانے کے لیے فنڈز نہیں ہیں جبکہ دوسری جانب سبزہ زار سے ملحقہ مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن پنجاب اسمبلی کی فلاپ ہاﺅسنگ سکیم کو کامیاب بنانے کے لیے کروڑوں روپے اس کو راستہ دینے پر سرکاری خزانے سے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ اس منصوبے کو وزیراعلیٰ کے خصوصی احکامات کے تحت ملتان روڈ کے توسیعی منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹ حکمران طبقہ عوام کو اجتماعی خودکشیوں پر مجبور کر رہا ہے۔ ارشاد حسین کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ کچھ تو نہیں جانتے، مگر اتنا ضرور علم ہے کہ بجٹ سے عام آدمی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا اور حکمران طبقہ مزید امیر ہو جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 76620
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش