0
Wednesday 12 Dec 2018 15:19

خواجہ برادران کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے خارج

خواجہ برادران کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے خارج
اسلام ٹائمز۔ احتساب عدالت نے پیراگون سٹی اسکینڈل میں خواجہ برادران کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔ احتساب عدالت میں جج نجم الحسن مقدمے کی سماعت کی، نیب نے خواجہ برادران کو پیراگون سٹی اسکینڈل میں گرفتار کر کے عدالت کے روبرو پیش کیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ ندیم ضیا مفرور ہے اور قیصر امین بٹ گرفتار ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں۔ وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ قیصر امین بٹ خواجہ سعد رفیق اور ندیم ضیا کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔ وکیل خواجہ برادران امجد پرویز نے بتایا کہ نیب نے جتنے بھی سوالات پوچھے اس کے جوابات سعد رفیق اور سلمان رفیق نے جمع کروائے، نیب کی جانب سے متعدد بار سوالات جو پوچھے گئے اس کے جوابات برابر طریقے سے دیتے رہے۔ وکیل صفائی نے بتایا کہ اس کے بعد بھی نیب نے متعدد بار تفتیش کے لئے طلب کیا اور وہ پھر بھی پیش ہوتے رہے۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب مشرف دور میں اس کیس کی تفتیش پہلے ہی کر چکے ہیں۔ خواجہ برادران کی عدالت میں پیشی کے موقع پر مسلم لیگ کے کارکنان کی جانب سے "شیر آیا شیر آیا" کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ خواجہ برادران کو گذشتہ روز ضمانتیں منسوخ ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
 
نیب کے مطابق خواجہ سعد رفیق کے خلاف مختلف تحقیقات زیر التواء ہیں جن میں پیراگون اسکیم کے نام پر اربوں روپے کا فراڈ، آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی اور پاکستان ریلوے میں کرپشن کے الزامات شامل ہیں، جبکہ خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیراگون کی ایک انکوائری زیر التواء ہے، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے۔ خواجہ برادران کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت جانے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا، پولیس کی اضافی نفری کو عدالت کے باہر تعینات کیا گیا اور واٹر کینن کی گاڑیاں بھی عدالت کے باہر موجود ہیں۔ خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو پولیس اور رینجرز کے سخت سکیورٹی حصار میں نیب آفس سے احتساب عدالت لے جایا گیا۔

 
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے زلفی بخاری نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کا فیصلہ سنایا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر اعظم کے مشیر سید ذوالفقار عباس بخاری المعروف زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے کیس کی سماعت گزشتہ ہفتے ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی زلفی بخاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر احمد سعید وزیر نے عدالتی حکم پر دستاویزات عدالت میں جمع کرا دی تھیں۔ زلفی بخاری کے وکیل سکندر بشیر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ میرے مؤکل تفصیلی جواب دے چکے ہیں جب کہ یہ دستاویزات گزشتہ روز کی سماعت کا ری ایکشن ہے۔ عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق چیئرمین نیب نے زلفی بخاری کو ایک بار باہر جانے کی اجازت دی تھی تو وہ اجازت نامہ کہاں ہے؟ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ایک بار اجازت دینے پر کچھ کیا؟ تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے نفی میں سر ہلا دیا۔ زلفی بخاری کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں بتایا گیا کہ نیب نے زلفی بخاری کو چھ دسمبر کو طلب کیا ہے اور جب زلفی بخاری سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ نیب کا کوئی طلبی کا نوٹس نہیں ملا ہے۔
خبر کا کوڈ : 766301
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش