0
Thursday 13 Dec 2018 16:25

میں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ یہ نیب نہیں عیب ہے، یہ احتساب کیلیے نہیں انتقام کیلیے بنایا گیا ہے، جاوید ہاشمی

میں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ یہ نیب نہیں عیب ہے، یہ احتساب کیلیے نہیں انتقام کیلیے بنایا گیا ہے، جاوید ہاشمی
اسلام ٹائمز۔ سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ احتساب کی آڑ میں اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاریاں تشویشناک ہیں، احتساب ضرور کیا جانا چاہیئے، لیکن اسے سیاستدانوں تک محدود کرنے کی بجائے تمام کا بلاتفریق ہونا چاہیئے، اس ملک کو بہت لوٹا گیا ہے، اس کی ہڈیوں کو بھی نچوڑ لیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود اس ملک میں جان ہے اور یہ قائم ہے، احتساب کی آڑ میں نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف، آصف زرداری، حمزہ شہباز، سعد رفیق، سلمان رفیق جیسے لوگوں کو پکڑ لیا جاتا ہے، حمزہ شہباز کو ملک روانگی سے روکنا مناسب نہیں، جبکہ اس کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں۔ کچھ لوگوں کو سزا ہو جاتی ہے اور جو راستہ بدل لیتے ہیں، ان پر سب کچھ قربان کر دیا جاتا ہے، میں اپنے ذاتی تجربہ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ نیب کا ادارہ احتساب کیلئے نہیں بنا، بلکہ مخالفین سے انتقام لینے کیلئے بنایا گیا ہے۔ میں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ یہ نیب نہیں عیب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ جو نیب کے قابو آجاتے ہیں، ان کے اثاثہ جات کی پڑتال شروع ہو جاتی ہے، میں نے سیاست میں آنے کے بعد کاروبار نہیں کیا کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ یہ مجھے بھی کسی طرح پھنسا لیں گے، میں ان مراحل سے گزرا ہوں، یہ احتساب کی بجائے انتقام کا ادارہ ہے، سیاسی جماعتیں کڑے حالات سے گزرتی ہیں اور لیڈرشپ جیلیں کاٹتے ہیں، ماریں کھاتے ہیں لیکن ختم نہیں ہوتے، ان کا نام زندہ رہتا ہے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو اپنی کابینہ تک بنانے کی اجازت نہیں تھی اور نواز شریف کو اپنی کابینہ کے کئی ممبران کو نکالنا پڑا، یہاں تک کہ وزیر اطلاعات کو بھی کابینہ سے فارغ کرنا پڑا۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ عمران خان کو تھوڑے اختیارات دیئے جائیں، عمران خان بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن جب کچھ کر نہیں پاتے تو پھر لوگوں کو مارنے پر تل جاتے ہیں۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ عبوری وزراء اعظم کے کیا اختیارات تھے یا نہیں تھے؟ سب کو پتہ ہے، اس پر اس پراکسی حکومت سے عوام کے کیا مسائل حل ہوں گے؟ عمران خان نے اختیارات کی اسی کشمکش سے تنگ آکر دوباہ الیکشن کی بات کی ہے، جو کہ بہت غلط ہے، اگر کسی دن عمران خان ٹھیک سے نہ سویا ہوا ہو تو وہ اسمبلی توڑ سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت گھمبیر صورتحال سے گزر رہا ہے، پاکستان مخالف قوتیں آئندہ کی میزائل جنگوں میں سب نے اپنا ہدف پاکستان کو بنا رکھا ہے، ہم ردالفساد لڑ رہے ہیں، فوجی و سویلین قیمتی جانیں قربان کر رہے ہیں، مخالف قوتیں ہم پر دہشتگردوں کو پناہ دینے کا الزام لگا رہی ہیں، میں اپنی فوج کے جوتے کی مٹی بھی آنکھوں میں لگانے تک محبت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاستدانوں کو چاہیئے کہ وہ عمران خان کو مضبوط کریں، تاکہ وہ عملی اقدامات اٹھا سکیں۔ آج مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب علیحدہ صوبہ بنانے کی حمایت کر رہی ہیں، پھر کیا چیز مانع ہے، کرتارپور راہداری دینے کیلئے نواز شریف اور بینظیر دونوں کہتے تھک گئے، لیکن کرتارپور بارڈر کھل گیا، عمران خان آج سب مخالفین کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اگر سب ختم ہوگئے تو پھر عمران خان کو کون چلنے دیگا۔
خبر کا کوڈ : 766498
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش