0
Tuesday 18 Dec 2018 13:10

آئی جی پی خیبر پختونخوا کو اپنا سربراہ مانتے ہیں، آل خاصہ دار و لیویز فورس

آئی جی پی خیبر پختونخوا کو اپنا سربراہ مانتے ہیں، آل خاصہ دار و لیویز فورس
اسلام ٹائمز۔ آل خاصہ دار و لیویز فورس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فاٹا اصلاحات کی وہ مکمل حمایت اور آئی جی پی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود کو اپنا سربراہ مانتے ہیں۔ آئی جی پولیس صلاح الدین محسود کے ساتھ ملاقات کے بعد پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل خاصہ دار و لیویز فورس کے چیئرمین صوبیدار میجر سید جلال وزیر کا کہنا تھا کہ آج باجوڑ تا جنوبی وزیرستان تمام قبائلی اضلاع اور ایف آرز کے خاصہ دار اور لیویز فورس پولیس میں شمولیت کا اعلان کرتے ہیں اور پولیس فورس میں انضمام کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خاصہ دار اور لیویز فورس شدت پسندی کے خلاف جنگ میں پولیس کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آئی جی صلاح الدین محسود کو اپنا سربراہ تسلیم کرتے ہیں۔ سید جلال وزیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تین ماہ سے بند خاصہ دار اور لیویز فورس کی تنخواہیں فوری طور جاری کی جائیں کیونکہ سرکار کے یہ غریب خدمتگار مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کئی خاصہ دار اہلکاروں کو جبری طور ملازمتوں سے فارغ کیا گیا جنہیں فوری طور بحال کیا جائے کیونکہ قبائلی اضلاع میں بدامنی کے خلاف انہوں نے بڑی قربانیاں دیں جو دنیا بھر کے سامنے ہیں۔

سید جلال وزیر نے مزید کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد خاصہ دار اور لیویز فورس کی سنیارٹی متاثر ہوئی ہے جس کی بحالی کے ساتھ جو خاصہ دار یا لیویز اہلکار جس منصب پر فائز ہے پولیس میں بھی اسی منصب پر ان کی تعیناتی کی جائے اور پولیس کو حاصل تمام مراعات انہیں دیئے جائیں اور اگر حکومت ان کے یہ مطالبات تسلیم نہیں کرتی تو قبائلی اضلاع سمیت ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا آغاز کیا جائے گا۔ صوبیدار سید جلال وزیر کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی کے سامنے اپنی ساری مشکلات رکھی ہیں اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہمارے سارے مسائل وزیراعلٰی محمود خان اور عمران خان کے سامنے پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عنقریب وہ اپنے مطالبات کے سلسلے میں وزیراعلٰی محمود خان اور کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر کے ساتھ بھی ملاقاتیں کریں گے۔ آئی جی کے ساتھ ملاقات کے موقع پر قبائلی مشران اور صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 767346
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش