1
0
Thursday 20 Dec 2018 19:59
قرآن اور سنت کو جاننے والا شیعہ سے بہتر کوئی نہیں، علامہ ساجد نقوی

قرآن و سنت کے علاوہ کوئی تیسری بات قبول نہیں، آئمہ جمعہ و خطبا کانفرنس

مرجع تقلید سے لیکر خطیب مسجد و مبلغ تک سب دین خدا پہنچانے کے ذمہ دار ہیں، حافظ ریاض نجفی
قرآن و سنت کے علاوہ کوئی تیسری بات قبول نہیں، آئمہ جمعہ و خطبا کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت جامعتہ المنتظر لاہور میں آئمہ جمعہ و خطبا کانفرنس سے خطاب میں علامہ ساجد علی نقوی نے واضح کیا کہ قرآن و سنت کے علاوہ کوئی تیسری بات قبول نہیں، اصولوں پر سمجھوتا نہ کرنا ہمارا واضح منشور ہے، تشیع میں کفریات کی کوئی گنجائش نہیں، تشیع کو کفریات سے پاک کرنا وہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علما کے پاس خطبہ جمعہ اور منبر کا میڈیا لوگوں سے براہِ راست رابطے میں ہے، علما بھٹکے ہوئے مقررین کو سمجھائیں کہ کفریات سے باز رہیں، وہ عقیدہ رکھیں جو علی ؑکا تھا۔ وحدت، اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھیں، اصولی، اخباری، مقلد اور غیر مقلد کی بحث ایک دھوکا ہے، تشیع کو بدنام اور اس کا چہرہ مسخ کرنے کی سازش کرنیوالے اپنی کفریات کے ذریعہ بے نقاب ہو چکے ہیں، اسے نظر انداز نہیں کر سکتے، پہلے ان کا انداز مبہم تھا اب وہ کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مکتب فکر کے اصول و فروع اور عقائد کا کفریات سے کوئی تعلق نہیں، اس وقت تشیع کا روشن چہرہ لوگوں تک پہنچانا، امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے بڑھ کر ذمہ داری ہے۔

کانفرنس سے علامہ محسن نجفی، نیاز نقوی، ظہور نجفی، پروفیسر عابد حسین، علامہ نصیر حسین، علامہ قاضی غلام مرتضیٰ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ رسالت اللہ کا معاملہ ہے، لوگوں کی رہنمائی کرتے ہوئے لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں، محاذ آرائی میں کسی اور کا فائدہ ہوگا، موثر تبلیغ و دلائل سے ضرب لگا کر اس فرصت سے فائدہ اٹھائیں، تشیع کیخلاف جتنی سازشیں ہوئی ہیں ہم نے ان کا مقابلہ کیا، شہادت ِ ثالثہ بھی تشیع کو تقسیم کرنے کی سازش تھی مگر ہم نے مسلمہ مراجع کرام کی طرف رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کفریات بہت واضح ہیں جو مسلمہ شیعہ عقائد کیخلاف ہیں، شیعہ مکتب فکر کے اصول و فروع اور عقائد کا ان کفریات سے کوئی تعلق نہیں، ہم جانتے ہیں کہ یہ سازش کہاں سے آئی ہے، اسی وجہ سے ہم مجالس و عزاداری کیلئے ہمیشہ تاکید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تشیع پاکستان کے قومی دھارے میں ممتاز حیثیت رکھتی ہے، ہمارے خلاف سازشیں ہوئی تھیں، چند ٹولیاں بنائی گئی لیکن وہ ناکام ہوئیں، ہم متحدہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل کے بانیوں میں سے ہیں، تشیع کیخلاف پراپیگنڈہ کیلئے بیہودہ، بازاری لوگوں پر اردن کی حکومت کے بجٹ کے برابر پیسہ صرف کیا گیا لیکن انہیں ناکامی ہوئی، اب بھی تشیع امت مسلمہ کا ہراول دستہ اور ترجمان ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آئمہ جمعہ و خطبا کیلئے دینی مدارس، وفاق المدارس اور بزرگان کی سرپرستی غنیمت اور یہ یکجہتی نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصولوں پر ہرگز سمجھوتا نہیں ہوگا۔ ہم نے مشکل حالات میں کام کیا ہے۔ قرآن پر عمل کرنے والا اور سنت کو جاننے والا شیعہ سے بہتر کوئی نہیں۔ علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق ؑ کی وجہ سے شیعہ جعفری کہلاتے ہیں۔ جن کے 4 ہزار سے زیادہ شاگر تھے۔ معروف محدثین کا ایک معتبر سلسلہ موجود ہے۔ مجتہدین عظام، موجودہ مراجع کرام اور یہ آپ علماء کا دور ہے۔ علما کا کام انبیاء کا کام ہے۔ ان کو اللہ نے علم دیا۔ انہوں نے آئمہ جمعہ و خطبا کو اخلاق سنوارنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ جتنا قرآن کے قریب آئیں گے، غور و فکر کریں گے، اتنا ہی زیاد دین کا علم حاصل ہوگا اور اسی قدر بہتر تربیت کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن کے بعد احادیث کا بہت بڑا ذخیرہ ہے، پھر خطبات امیر المومنین ؑ ہیں۔ اگر تمام تک رسائی نہ ہو تو 800 سے زیادہ کلمات قصار بھی بہت مفید ہیں۔ امام سجاد ؑ کے صحیفہ کاملہ میں اللہ سے مانگنے کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ روزانہ کم از کم 5 منٹ قرآن مجید، 5 منٹ نہج البلاغہ اور 4 منٹ صحیفہ کاملہ کو دیں۔

علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ علماء اللہ، انبیا اور معصومین کے نمائندے ہیں۔ رزق کی کمی یا کسی کی مخالفت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، فقط اللہ کو رازق سمجھیں۔ کبھی عقائد پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ بلاوجہ سخت گیری، لڑائی وغیرہ سے اجتناب کریں، مقامی امامِ مسجد اور امام جمعہ کی بہت اہمیت ہے۔ وہ ہر وقت عوام سے رابطہ میں ہے۔ بڑے علماء یا خطیب تو کبھی کبھی آتے ہیں، بچوں ،جوانوں اور نوجوانوں کی تربیت کی بہت ضرورت ہے اور یہ کام فقط مقامی پیش نماز اور امام جمعہ ہی کر سکتا ہے کیونکہ وہ ہر وقت ان کے درمیان رہتا ہے۔ فقط نماز جماعت کرا دینا کافی نہیں۔ جب کوئی مسجد میں آ جائے گا تو اس سے رابطہ اور تربیت کا کام آسان ہو جائے گا۔ علامہ شیخ محسن علی نجفی نے کہا کہ علما معاشرے کا نظر انداز طبقہ ہونے کیساتھ اہمیت کا حامل بھی ہیں۔ عالم کو جاہل سے انصاف نہیں مل سکتا۔ خرافات کیخلاف دل سے ڈر نکال کر بات کرنا ہوگی۔ حدیث مبارکہ ہے کہ اگر آپ اللہ سے ڈریں گے تو سب آپ سے ڈریں گے اور اگر اللہ سے نہیں ڈریں گے تو پھر آپ سب سے ڈریں گے۔ ہر سچ بات ہر وقت، ہر جگہ نہیں کی جاتی اور بلاوجہ لڑائی درست نہیں۔ علما کے ذریعے امت کی اصلاح ہوتی ہے۔ ان کے موثر خطبات سے نمازیوں کی تعداد بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔

علامہ محمد افضل حیدری نے کہا کہ معصومین علیہ السلام کی مناجات توحید کا بہترین درس دیتی ہیں۔ قرآن مجید کی تلاوت کیساتھ اس غور و فکر اور تدبر ہونا چاہیے، نہج البلاغہ پڑھیں، صحیفہ کاملہ پڑھیں اور اس کیساتھ ساتھ صحیفہ کاملہ کی دعاﺅں میں معصومین ؑ کو بھی اپنے مطالعہ میں رکھیں ان شا ءاللہ اس سے بہتر ہدایت ملے گی۔ سٹیج سے تشیع کے عقائد کو مسخ کرنے مہم کو روکنا ہوگا۔ مولانا ظہور حسین خان نجفی نے کہا کہ شرک بیان کرنیوالے جہنم میں جائیں گے مگر جو خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، وہ کہاں جائیں گے؟ امیر المومنین حضرت علی ؑ کا فرمان ہے کہ امر بالمعروف، نہی عن المنکر تیری موت کو قریب لا سکتے ہیں اور نہ ہی تیرے رزق کی کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ سٹیج سے ناقابل برداشت خرافات بیان کی جاتی ہیں، ایم آئی 6 کے ٹکڑوں پر پلنے والے پوری ملت کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ہمیں اپنے فریضہ پر توجہ کرنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 767791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Subhan Allah
ہماری پیشکش