QR CodeQR Code

پشاور، بی آر ٹی منصوبے کے باعث 400 ٹریفک وارڈنز مختلف امراض میں مبتلا

22 Dec 2018 15:25

پشاور ٹریفک پولیس کے چیف نے پی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھے گئے خط میں ٹریفک وارڈنز کے علاج معالجے سے متعلق درخواست کی ہے، انہوں نے لکھا کہ مذکورہ یونٹ کے پاس اتنے زیادہ افراد کے طبی اخراجات اٹھانے کیلئے معاشی ذرائع موجود نہیں، یہی آلودگی پولیس اہلکاروں کے درمیان پھیپھڑوں، زکام اور آنکھوں کے امراض کیوجہ بھی بن رہی ہے۔


اسلام ٹائمز۔ پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) نے پشاور بس ریپیڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پروجیکٹ کے تعمیراتی کام کی وجہ سے آنکھوں اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا 400 ٹریفک وارڈنز کے علاج کے اخراجات اٹھانے کی منظوری دیدی۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی اے نے بس ریپڈ ٹرانزٹ کے روٹ پر تعینات کئے گئے 400 ٹریفک پولیس وارڈنز کے پھیپھڑوں اور ہیپاٹائٹس کے علاج کی درخواست منظور کرلی۔ گذشتہ ایک برس سے جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے ٹریفک وارڈنز گرد اور دھول سے شدید متاثر ہیں جن کا علاج کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) میں کیا جائے گا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پشاور ٹریفک پولیس کے چیف آفیسر کاشف ذوالفقار نے پی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھے گئے خط میں ٹریفک وارڈنز کے علاج معالجے سے متعلق درخواست کی تھی۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ پروجیکٹ کی کامیابی کیلئے متعلقہ یونٹ کے ٹریفک وارڈنز دن رات کام کر رہے ہیں۔ اس میں بتایا گیا کہ منصوبے کے تعمیراتی کام کے دوران مشکل حالات کا سامنا کرنے کے باجود پشاور کی ٹریفک پولیس نے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا تھا۔ خط میں آگاہ کیا گیا کہ ٹریفک وارڈنز کا جوش و جذبہ منصوبے کی وجہ سے ہونے والی آلودگی سے متاثر ہوا، جو شدید نقصان دہ ہے جس سے روز بروز ان کی صحت گرتی جارہی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ مذکورہ یونٹ کے پاس اتنے زیادہ افراد کے طبی اخراجات اٹھانے کیلئے معاشی ذرائع موجود نہیں، اس میں مزید بتایا گیا کہ یہی آلودگی پولیس اہلکاروں کے درمیان پھیپھڑوں، زکام اور آنکھوں کے امراض کی وجہ بھی بن رہی ہے۔ خط میں کہا گیا کہ ایسے ٹریفک وارڈنز کا علاج سرکاری ادارے کروائیں اور ٹریفک پولیس کو اس مقصد کیلئے میڈیکل فنڈ فراہم کیا جائے۔

بس ریپڈ ٹرانزٹ پروجیکٹ کے ماحولیاتی، طبی اور حفاظتی پہلوؤں کی مستقل نگرانی 5 سطح پر کی جا رہی ہے جس میں ایگزیکیوٹنگ ایجنسی، ایشین ڈیویلپمنٹ بینک، انوائرمینٹل مانیٹرنگ کنسلٹنٹ، پروجیکٹ مینیجمنٹ اور کنسٹرکشن سپر ویژن کنسلٹنٹس (پی ایم سی ایس سی) اور کنٹریکٹر شامل ہیں۔ اس حوالے سے حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جنوری سے جون 2008ء تک شدید گرد کے اخراج کا مسئلہ اپریل 2018ء تک قائم تھا۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے پانی کے چھڑکاؤ اور مٹی کے میکینیکل سوئپنگ کے استعمال سے اس پر قابو پایا گیا۔ یہ اقدامات کافی بہتر ثابت ہوئے، جس سے اس مسئلے کو قابو کرنے میں مدد ملی جبکہ ٹریفک لین پر تارکول ڈالنے کی وجہ سے بھی دھول مٹی میں کمی آئی۔


خبر کا کوڈ: 768037

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/768037/پشاور-بی-آر-ٹی-منصوبے-کے-باعث-400-ٹریفک-وارڈنز-مختلف-امراض-میں-مبتلا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org