0
Saturday 22 Dec 2018 19:42

ملک کو درپیش نئے خطرات کے مرکزی کردار ہمارے اپنے گمراہ لوگ ہیں، سربراہ پاک فوج

ملک کو درپیش نئے خطرات کے مرکزی کردار ہمارے اپنے گمراہ لوگ ہیں، سربراہ پاک فوج
اسلام ٹائمز۔  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ دوستی کی پیشکش کو کمزوری نہ سمجھے، جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو درپیش نئے خطرات کے مرکزی کردار ہمارے اپنے گمراہ لوگ ہیں۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیول اکیڈمی کراچی میں پاسنگ آوٴٹ پریڈ میں شرکت کی اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے۔ نیول اکیڈمی کراچی سے پاس آؤٹ ہونے والوں میں غیر ملکی کیڈٹس بھی شامل تھے، جن کا تعلق بحرین، اردن، مالدیپ، قطر، سعودی عرب، یمن اور دیگر دوست ممالک سے تھا۔ آرمی چیف نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے اپنے ملک جاکر پاکستان کیلئے خیرسگالی سفیر کا کردار ادا کریں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بہت بھاری قیمت چکانے کے بعد ملک میں امن قائم ہوا ہے، ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا، آج کی پریڈ میں خواتین کیڈٹس کو دیکھ کر خوشی ہوئی، جو کہ ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کے ان کے عزم کا اظہار ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی نے جنگوں کی نوعیت اور طاقت کے توازن کو تبدیل کردیا ہے، سائنس ٹیکنالوجی میں جدید ترقی سے خود کو باخبر رکھنا ضروری ہے، ہم ہائبرڈ جنگ کے بڑھتے خطرات کا شکار ہیں، جس سے نمٹنے کیلئے ہمیں روایتی سوچ کو بدلنا ہوگا اور نیا طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا، دشمن کی نئی چالوں کو سمجھ کر ان کا جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا، میڈیا، فکری محاذ اور سائبر اسپیس میں بھی کسی سرجیکل اسٹرائیک کا جواب دینے کے لیے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم خود پر مسلط غیر اعلانیہ جنگ کے سبوتاژ مرحلے یا دہشتگردی سے ابھی باہر نہیں نکلے، پہلے کی طرح نئے خطرات کے مرکزی کردار ہمارے اپنے لوگ ہیں، یہ لوگ نفرت، خواہشات، زبان، مذہب یا سوشل میڈیا کے حملوں سے گمراہ ہوگئے ہیں، ہمارے بعض اپنے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایسے خطرناک اور جارحانہ بیانیوں کا شکار بن جاتے ہیں، اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں زیادہ بہتر بیانیہ پیش کرنا ہوگا، دانشورانہ مہارت اور منطق کے ذریعے ان خطرات سے نمٹنا ہوگا، یہ اسی وقت ہو سکتا ہے، جب ہم میں صبر سے تنقید کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہو۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان 1971ء، 1979ء اور 2001ء کے ہولناک اثرات سے گزرا ہے، پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے، کیونکہ جنگوں سے تباہی و ہلاکتوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا، تمام تنازعات کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر ہی حل کیا جا سکتا ہے اور امن سب کے حق میں ہے، اسی لیے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے سخت محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نئی حکومت نے پورے خلوص کے ساتھ بھارت کی طرف بھی دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے، لیکن اس دوستی کی پیشکش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے بھوک، ناخواندگی اور بیماریوں سے جنگ کرنی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 768107
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش