0
Tuesday 25 Dec 2018 07:08

جنہوں نے اس ملک میں آئین کو توڑا ان کے خلاف کیوں جے آئی ٹی نہیں بنتی، مصطفیٰ نواز کھوکھر

جنہوں نے اس ملک میں آئین کو توڑا ان کے خلاف کیوں جے آئی ٹی نہیں بنتی، مصطفیٰ نواز کھوکھر
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ہر چیز میں تو بن جاتی ہیں لیکن جنہوں نے اس ملک میں آئین کو توڑا ان کے خلاف کوئی جے آئی ٹی نہیں بنتی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کابینہ اراکین جن میں علیم خان، پرویز خٹک، زلفی بخاری شامل ہیں ان سے سوال کیوں نہیں کیا جارہا اور انہیں گرفتار کیوں نہیں جارہا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام سزائیں اور تحقیقات صرف اپوزیشن اراکین کے خلاف کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا ایجنڈا واضح ہے کہ وہ ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتی ہے۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ یہ تمام اقدامات صرف سیلیکٹڈ حکومت کو مضبوط کرنے اور ملک سے اپوزیشن کا صفایا کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت میں اس وقت 4 سابق وزرائے اعظم کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں لیکن اسی احتساب عدالت میں راولپنڈی میں پرویز مشرف اور ان کے منتخب کردہ وزیر اعظم شوکت عزیز کے خلاف بھی مقدمات چل رہے ہیں، لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کے لیے بھی بہت بڑا سوال ہے کہ جے آئی ٹی ہر چیز میں تو بن جاتی ہیں لیکن جنہوں نے اس ملک میں آئین کو توڑا ان کے خلاف کوئی جے آئی ٹی نہیں بنتی اور جہانگیر ترین کے اکاؤنٹ پکڑے جائیں تو ان کے خلاف کوئی جے آئی ٹی نہیں بنتی۔ ترجمان بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت تمام سوال و جواب صرف اپوزیشن سے کیے جارہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے لیے یہ نئی چیز نہیں ہے، ایک زمانے میں طرح طرح کے الزامات لگائے گئے اور ہم نے اپنا نقطہ نظر اور بے گناہی کو عدالت میں ثابت کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو سے اس وقت کا حساب مانگا جارہا ہے، جب وہ صرف ایک سال کے تھے اور ان سے اس وقت کا حساب مانگا جارہا ہے جب وہ تعلیم کےسلسلے میں بیرون ملک مقیم تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26 دسمبر کو لاڑکانہ میں آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں طے کریں گے جس کے بعد 27 دسمبر کو شہید بینظیر بھٹو کے برسی کے موقع پر آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔ مصطفیٰ کھوکھر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں غم و غصے کی ایک لہر ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو کو جب بھی کسی بھی طریقے سے نشانہ بنایا جائے گا تو کارکنان احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت میدان سے نہیں بھاگے گی، ڈٹ کر ان الزامات کا مقابلہ کریں گے، ہم سڑکوں پر نکلیں گے اور اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو پیپلز پارٹی ان کا بھرپور مقابلہ کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 768507
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش