0
Thursday 3 Jan 2019 01:55

ردالفساد کے ذریعے پاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہے ہیں، جنرل آصف غفور

ردالفساد کے ذریعے پاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہے ہیں، جنرل آصف غفور
اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کے دعویٰ کیے گئے لیکن بھارت نے آج تک اپنے لوگوں کو سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت نہیں دیئے جبکہ بھارت کو بتانا چاہتے ہیں صرف باتوں سے سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوتی۔ نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 2 دہائیوں میں مشکل سفر طے کیا، عوام اور فورسز کو دہشت گردی کی عفریت سے گزرنا پڑا، لیکن سیکیورٹی فورسز نے عوام کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیاب بنائی۔ دہشتگردی کے مقدمات کے پیشِ نظر ملٹری کورٹس بنائی گئیں، جہاں 717 کیسز بھیجے گئے اور فوجی عدالت سے 345 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آپریشن شیر دل 2008 میں شروع ہوا تھا، آپریشن ردالفساد کو 2 سال ہو چکے ہیں، پچھلے 2 سالوں میں 75 ہزار سے زائد خفیہ آپریشنز کئے گئے، آپریشن ردالفساد میں بہت پیشرفت ہوئی، ردالفساد کا مقصد ایسا ملک ہے جہاں قانون اور انصاف کی حکمرانی ہو، ردالفساد کے ذریعے پاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہے ہیں۔ میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کی صورتحال پاکستان پر اثرانداز ہوتی ہے، پاکستان نے ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک سے امن کی بات کی، جنگوں کی بات ہمیشہ بھارت نے کی، بھارت میں تو انتخابات بھی پاکستان مخالف نعروں سے لڑے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں بھارت کے نام پر کبھی بھی سیاست نہیں ہوئی۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے فرار کی راہ بھی ہمیشہ بھارت نے اختیار کی، بھارت کی جانب سے پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کے دعویٰ کیے گئے لیکن بھارت نے آج تک اپنے لوگوں کو سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت نہیں دیے، بھارت کو بتانا چاہتے ہیں صرف باتوں سے سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوتی، جنگ کی دھمکیوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے، پاک فوج ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن برقرار رکھنے کے لئے افغانستان میں امن ضروری ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد وہاں ترقی  کے کام جاری رہیں، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 769912
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش