0
Thursday 3 Jan 2019 19:36

احتساب کے مخالف نہیں لیکن یہ انتقام ہے، اسفندیار ولی

احتساب کے مخالف نہیں لیکن یہ انتقام ہے، اسفندیار ولی
اسلام ٹائمز۔ اے این پی سربراہ اسفندیار ولی نے کہا ہے کہ ایک طرف حسین اور حسن نواز سے منی ٹریل مانگی جاتی ہے تو دوسری جانب کپتان کی بہن کیلئے سہولت دی جاتی ہے، احتساب کے مخالف نہیں، لیکن یہ احتساب نہیں انتقام ہے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورتحال پر تشویش ہے، احتساب کے مخالف نہیں، لیکن یہ احتساب نہیں انتقام ہے، احتساب وہ ہوتا ہے جس میں سیاسی بنیادوں سے ماورا ہوا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تاثر یہ دیا جارہا ہے جو کپتان کے سامنے سربسجود ہو وہ اچھا ہے، جمہوریت میں حسب اختلاف اہم ہوتی ہے۔ اسفندیار ولی نے کہا کہ حسین اور حسن نواز سے منی ٹریل مانگی جاتی ہے تو دوسری جانب کپتان کی بہن کیلئے سہولت دی جاتی ہے، کپتان کی بہن سے بھی منی ٹریل کا مطالبہ کیا جائے، کپتان کیلئے سب اچھا، باقی کیلئے سب برا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج میں پوچھتا ہوں کہ تمام تفتیشی ادارے کپتان کے قبضے میں ہیں، مجھے میرے ہوٹل اور محلات بتاؤ میں بیچ کر ڈیم فنڈ میں دے دوں گا۔ اسفندیار ولی نے کہا کہ روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ہورہی ہے، عام انسان کہاں جائے؟ یہ حکومت قرضے کو بھی سرمایہ سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں سسٹم ختم کیا گیا، متبادل نظام نافذ نہ ہوسکا۔ فاٹا میں انتظامی خلاء پیدا کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ بیان سے باہر ہے، سندھ میں جو ہورہا ہے ہمیں خوف ہے اس سے کہ حالات بگڑ جائیں گے، جب سے کپتان آیا سیاست میں شائستگی ختم ہوگئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طاہر داوڑ قتل کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے لائی جائے، اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو طاہر داوڑ جاتا نا ہارون بلور۔ اسفندیار ولی نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ میں قرارداد منظور ہوئی تھی، افغانستان حکومت کو آن بورڈ نہ رکھا گیا تو طالبان والے حالات لوٹ آئیں گے۔
خبر کا کوڈ : 770050
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش