0
Sunday 6 Jan 2019 11:33
سیاسی مخالفین کیلئے چور اور ڈاکو کے الفاظ استعمال کرنا اچھی روایت نہیں

نیب چیئرمین سے مطالبہ ہے کہ پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند کرائیں، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ

نیب چیئرمین سے مطالبہ ہے کہ پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند کرائیں، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر و سابق وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا متحد ہونے کا مقصد حکومت گرانا نہیں، عمران خان کو بہتر حکومت کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ عمران خان ایماندار ہونگے انکی ٹیم میں شامل لوگ دودھ کے دھلے نہیں، موجودہ حکومت مسائل حل کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے، نیب اور ایف آئی اے ایک معمولی درخواست پر سیاستدارنوں کی کردار کشی کر رہے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی میں جام کمال وزارت اعلٰی کیلئے بہترین انتخاب ہیں۔ کوئٹہ پریس کلب کے پروگرام "حال احوال" میں اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ 2018ء کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی تحریک انصاف کی حکومت کو اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اپنے تعاون کا یقین دلایا تھا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکومت کو معاشی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد کی یقین دہانی کراتے ہوئے اہم تجاویز دیں۔ بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر حکمران جماعت کو اپوزیشن کی طرف سے مثبت کردار کی یقین دہانی کرائی، بدقسمتی سے تحریک انصاف کے قائدین اور انکی معاشی ٹیم کو اپنی قابلیت پر زیادہ اعتماد ہے آج تک اپوزیشن کی تجاویز کو اہمیت نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہونے سے مہنگائی کے امڈ آنے والے طوفان پر حکومت قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے حکومت تمام مسائل کو ایک طرف رکھ کر نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک میں کرپشن کا ڈھول پیٹ رہی ہے جس سے ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔ حکومت بیرون ملک یہ تاثر دے رہی ہے کہ پاکستان میں سب کرپٹ ہیں، حکومت کے اس عمل سے بیرون ملک موجود سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دی ہے، اگر نیب کے پاس کسی کے خلاف درخواست آجاتی ہے تو اسی وقت اخبارات اور ٹی وی کی خبر بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا نظام چلانا بیورو کریسی کا کام ہے تاہم بیورو کریسی خوف کے مارے کام کرنے کو تیار نہیں، جس سے ملک میں حکومت جام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک ایماندار آدمی ہیں تاہم انکی ٹیم میں شامل شیخ رشید، جہانگیر ترین، علیم خان اور چوہدری برادران کے خلاف کیسز اور انکوائریاں چل رہی ہیں، سیاسی مخالفین کے لئے چور اور ڈاکو کے الفاظ استعمال کرنا اچھی روایت نہیں، وفاقی حکومت نے چائنا سے پیسے لانے کا دعوٰی کیا تاہم چائنا نے واضح کیا کہ وہ حکومت کو پیسے دینے کی بجائے پاکستان میں منصوبے شروع کریگی ملک میں انتہائی گھمبیر صورتحال ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف پر آج تک یہ ثابت نہیں ہوا کہ انہوں نے کہاں اور کتنے کی کرپشن کی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پارٹی قائدین کو ناکردہ گناہوں کی سزا دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے کبھی کرپشن کی حمایت نہیں کی کرپشن کرنے والوں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں، احتساب کرنا نیب کا اختیار ہے، نیب بلا امتیاز احتساب کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والی کرپشن سے متعلق تحقیقات میں حکمران جماعت کے کسی فرد کا نام نہ آنا باعث تعجب ہے۔ انکوائریاں اور ای سی ایل میں اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے قائدین کا نام شامل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کا تعلق بلوچستان سے ہے جو ہمارے لئے باعث افتخار ہے، میرا ان سے مطالبہ ہے کہ نیب میں پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند کرائیں۔ ایک سوال کے جواب میں جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں بےنظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف ہونے والی تحقیقات اس طرح نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی حکومت سمیت پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں میں سے کسی نے مخالفت نہیں کی، پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ اٹھارویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ملنے والی رقم میں تاخیر کی وجہ 19سالوں سے مردم شماری کا نہ ہونا تھا تاہم اب ملک بھر میں مردم شماری ہو چکی ہے۔ لہٰذا این ایف سی ایوارڈ میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیئے۔

جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ گذشتہ پانچ سالوں میں وفاق سے بلوچستان کو ملنے والے فنڈز اور کہاں خرچ ہوئے، اسکا جواب اسوقت کی صوبائی حکومتوں نے دینا ہے تاہم پی ایس ڈی پی میں شامل منصوبوں میں سے 50 فیصد منصوبوں پر تکنیکی وجوہات کی وجہ سے کام کا عمل تاخیر کا شکار ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ چیئرمین سینٹ کا تعلق بلوچستان سے ہے، 70سال میں پہلی مرتبہ چیئرمین سینٹ کا انتخاب بلوچستان سے کیا گیا تاہم ان پر اعتماد یا عدم اعتماد کا اظہار کرنا سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے۔ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میں مسلسل دس سالوں تک قومی اسمبلی کا ممبر رہا، اس عرصے میں میں نے اپنے حلقہ انتخاب میں عوام کی بلا امتیاز خدمت کی ہے، عام انتخابات سے سے ایک ہفتہ قبل میرے حلقے میں نئی حلقہ بندیاں کرکے خاران سمیت دیگر علاقوں کو ان سے نکال کر پنجگور کو آواران میں شامل کیا گیا، دالبندین کے لوگوں سے ہمارا خاندانی تعلق ضرور ہے مگر میرا ان سے کبھی سیاسی تعلق نہیں رہا، الیکشن کے بعد چار روز تک میرے انتخابی نتائج کو روکے رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے انٹرا پارٹی انتخابات میں بلوچستان کے 26 اضلاع کے نمائندوں اور 200 کونسلران نے مجھے بلا مقابلہ صدر منتخب کیا، جبکہ جنرل سیکرٹری کیلئے تین امیدواروں میں مقابلہ کے بعد جمال شاہ کاکڑ منتخب ہوئے، لہٰذا جن افراد نے خود کو پارٹی کا عہدیدار ظاہر کرکے ہمارے خلاف الیکشن کمیشن میں کیس دائر کیا ہے وہ پارٹی کے عہدیدار ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں جام کمال خان وزارت اعلٰی کیلئے اچھا انتخاب ہیں، میری دعا ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل حل کرپائیں۔
 
خبر کا کوڈ : 770526
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش