0
Monday 7 Jan 2019 10:28

طالبان نے امن مذاکرات کے مقام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کر دیا

طالبان نے امن مذاکرات کے مقام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کر دیا
اسلام ٹائمز۔ طالبان نے ریاض کی افغان حکومت کو طالبان سے امن مذاکرات میں شامل کرنے کی خواہش کو توڑتے ہوئے امریکا، سعودی عرب سے رواں ماہ طے مذاکرات کے مقام کو تبدیل کر کے قطر میں رکھنے کا مطالبہ کر دیا۔ مذاکرات کا مقصد افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے جنہیں طالبان کے رہنماؤں اور امریکا کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد کے درمیان غیر ملکی فوجیوں کے انخلا اور 2019ء میں ممکنہ جنگ بندی پر بحث کے لیے ہونا تھا۔ مغرب کی حمایت یافتہ افغان حکومت کو مذاکرات کی نشست پر جگہ ملنے کے عالمی دباؤ کے باوجود طالبان رہنماؤں نے کابل کی براہ راست بات چیت کی پیش کش کو ٹھکرا دیا تھا۔ افغانستان میں مقیم سینیئر طالبان رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہمیں آئندہ ہفتے ریاض میں امریکی حکام سے ملاقات کرنی تھی اور گزشتہ ماہ ابوظہبی میں نامکمل رہ جانے والے امن مرحلے کو آگے بڑھانا تھا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام چاہتے ہیں کہ ہم افغان حکومت کے وفد سے ملاقات کریں جسے ہم برداشت نہیں کر سکتے اور اس ہی لیے ہم نے سعودی عرب میں اس ملاقات سے منع کر دیا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ طالبان مذاکرات کے مقام کو تبدیل کر کے اسے قطر میں کرنا چاہتے ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان گروہ نے سعودی عرب میں ملاقات سے منع کر دیا ہے تاہم انہوں نے ملاقات کے نئے مقام کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔ واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی سفارت خانے نے معاملے پر اپنی رائے دینے سے منع کردیا ہے۔ ایک اور سینیئر طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ تنظیم نے سعودی عرب کو واضح کر دیا ہے کہ طالبان کا اس مقام پر افغان حکومت سے ملاقات ناممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سب جانتے ہیں کہ افغان حکومت نہیں چاہتی کہ امریکا اور اس کے اتحادی فوج افغانستان چھوڑ کر جائیں جبکہ ہم نے تمام غیر ملکی افواج کو اپنے ملک سے نکالنے کی بھاری قیمت ادا کی ہے تو ہم کیوں افغان حکومت سے بات کریں۔
خبر کا کوڈ : 770656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش