0
Monday 7 Jan 2019 19:23
لوٹا سیاست کرنیوالے سیاستدانوں کا کوئی ایمان نہیں ہوتا

پاکستان میں مذہبی سیاست کرنیوالوں کا مذہب پر ایمان ہی نہیں، علامہ جواد نقوی

پاکستان میں مذہبی سیاست کرنیوالوں کا مذہب پر ایمان ہی نہیں، علامہ جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت تو ہے مگر اس نظام پر کسی سیاستدان کا ایمان نہیں، مذہبی طبقہ سیاست کر رہا ہے مگر مذہب پر ان کا ایمان نہیں، جمہوریت کے ماننے والے جمہوریت پر سیاست کرتے ہیں، اس پر ایمان نہیں رکھتے کیونکہ ایمان کا مطلب تو تعلق ہوتا ہے۔ فقط زبانی اقرار تکرار نہیں بلکہ قلبی تعلق اور عملی تقاضے پورا کرنا بھی ہے، گویا یہاں بغیر ایمان کے جمہوریت ہے، لوٹا سیاست کرنیوالے سیاستدانوں کا کوئی ایمان نہیں ہوتا۔ جامعہ عروةالوثقیٰ لاہور میں اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئینی نظام جمہوریت ہے لیکن 70 سال میں اس کا جو حشر ہوا ہے اس کا سب کو اندازہ ہے، جمہوریت کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، قرآن کریم کا فرمان ہے کہ جو تمہیں اللہ نے دیا ہے اسے قوت کیساتھ تھام لو، دین اور قرآن کو قوت کیساتھ تھامنے کے 3 مرحلے ہیں، قوت یقین، قوت ایمان اور قوت ارادہ۔ ان کے بغیر دین مضبوط نہیں، دین سست ہوگا تو ساتھ ہی دیندار بھی سست ہو جائے گا، جس کی مثال سیاست میں دکھائی دے رہی ہے کہ پاکستان کے اندر مذہبی سیاست کرنیوالوں کا مذہب پر کوئی ایمان نہیں، ان کا بینر مذہب کا ہے لیکن رجحان نام نہاد جمہوریت کی طرف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر مذہب کے دو بڑے سلسلے شیعہ اور سُنی پائے جاتے ہیں۔ دونوں کے اندر سیاسی عمل بھی ہے ان کی اپنی سیاسی جماعتیں اور شخصیات بھی ہیں۔ سنی اور شیعہ سیاست نام نہاد جمہوریت ہی کے پیچھے ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ جمہوریت اسلام نہیں، فرانس کی سیاست ہے، تاریخی حقیقت ہے کہ جمہوریت کو سیاست کے طور پر سنی نے پیش کیا اور نہ ہی شیعہ نے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ جمہوریت مغربی نظام ہے، دینی سیاسی جماعتیں حکومت اسلامی کا نام لے کر جمہوری نظام قائم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لبیک یا رسول، نعرہ حیدری اور نوکر صحابہ کے جیسے نعرے لگانے والوں کا ہدف پارلیمنٹ ہی ہے۔ ویسے پارلیمنٹ تو بہت اچھی ہے کہ جہاں مسجد، نماز باجماعت، ہاتھ کھولنے اور باندھنے ، ذکر و فکر، حتیٰ کہ چاند دیکھنے اور عید کرنے میں ایک نہ ہونے والے پارلیمان میں ایک ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایمان کا تقاضا ہے کہ اگر لوگ اہلسنت ہیں تو اہلسنت کا نظام خلافت راشدہ کہلاتا ہے لیکن یہاں مذہبی طبقہ خلافت راشدہ کا نظام بھی جمہوریت کے ذریعے قائم کرنا چاہتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ان کا خلافتِ راشدہ پر ایمان نہیں بلکہ جمہوریت میں اپنا مقام بنانے کیلئے خلافت راشدہ کو ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ شیعہ سیاست کا نام امامت ہے، دین کے اندر انحصار ہے کہ لاالٰہ الا للہ۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وحی کا انحصار قرآن میں ہے، رسالت کا انحصار رسول اکرم کی ذات میں ہے اور بعد از رسول اللہ کوئی اور رسول نہیں ہے جبکہ مسلمانوں کے اندر رہبریت، پیشوائیت اور حاکمیت امام میں منحصر ہے اور امام کے علاوہ کوئی حاکم نہیں ہو سکتا، یوں نہیں کہ آپ نعرہ حیدری لگا کر کبھی مندر، کبھی گورودوارے یا گرجا گھر اور کبھی کسی اور جگہ بھی نظر آئیں۔ ایمان کا مطلب پختہ تعلق ہے، قوت ایمان سے مراد اتنا مضبوط تعلق ہے کہ آپ کو جسم کٹ جائے گردن کٹ جائے لیکن یہ تعلق نہ کٹے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کو اس بات کی سزا دی جائے کہ آپ یہ تعلق چھوڑ دو تو آپ ایسا نہیں کر سکیں بلکہ اپنے آپ کو ختم کر دو مگر یہ تعلق نہ توڑو تو یہ ایمان ہے۔ ان کا جمہوریت پر بھی ایمان نہیں چونکہ جمہور کو کوئی اہمیت نہیں دیتے، سیاستدانوں کا جس سیاست پر ایمان ہی نہیں وہ سیاست کر رہے ہیں۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ نے واضح کیا کہ مذہبی طبقہ سیاست کر رہا ہے مگر مذہب پر ایمان نہیں رکھتا، جمہوریت کے ماننے والے جمہوریت پر سیاست کرتے ہیں، اس پر ایمان نہیں رکھتے کیونکہ ایمان کا مطلب تو تعلق ہوتا ہے۔ وہ جو ہر الیکشن میں اپنی جماعت چھوڑ کر دوسری جماعت میں کھڑے ہوتے ہیں ان کا کوئی ایمان نہیں ہوتا۔ لوٹا سیاست کرنیوالے سیاستدانوں کا کوئی ایمان نہیں ہوتا۔ اگر ان کا ایمان ہوتا تو اپنی پارٹی میں جیتے مرتے۔ ان کا اپنی جماعت، اپنے لیڈر، اپنی راہ، اپنے وطن، اپنی قوم اور اپنے دین و مذہب پر کوئی ایمان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب ممالک کا سسٹم اس لیے کامیاب ہے کیونکہ ان کا اپنے وطن اور مذہب پر ایمان ہے، چین نے اس لیے ترقی کی ہے چونکہ اس کا اپنے ملک پر اور اپنی تہذیب کے اوپر ایمان ہے مگر لگتا ہے کہ پاکستانی محب وطن تو ہیں، وطن پر ایمان نہیں، دیندار ضرور ہیں مگر مذہب پر ایمان نہیں، جمہوریت پسند ہیں، جمہوریت پر ایمان نہیں رکھتے۔
خبر کا کوڈ : 770779
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش