0
Friday 11 Jan 2019 18:42

سوات واحد تدریسی ہسپتال مریضوں کو سہولیات دینے میں ناکام

سوات واحد تدریسی ہسپتال مریضوں کو سہولیات دینے میں ناکام
اسلام ٹائمز۔ سوات کے سب سے بڑے تدریسی ہسپتال میں مریض رلنے لگے، صحت کے انصاف پروگرام کے دعوے بھی دھرے رہ گئے۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے آبائی ضلع سوات میں واقع ملاکنڈ ڈویژن کی 70 لاکھ آبادی کیلئے صرف ایک ہسپتال ہے، مگر یہاں 6 ماہ سے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں خراب ہیں، یہی نہیں ڈیجیٹل ایکسرے بھی بند ہے، مریض بھاری فیسیں دیکر باہر سے ایم آر آئی، سی ٹی اسکین اور ایکسرے کرانے پر مجبور ہیں۔ ہسپتال میں ادویات تک نایاب ہیں، شہریوں نے وزیراعلٰی کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے۔ شہری کہتے ہیں کہ وزیراعلٰی سوات سے تعلق رکھتے ہیں، حکومت بھی پی ٹی آئی کی ہے، یہ لوگ جھوٹ کے وعدے کرتے ہیں اور پھر ان پر قائم نہیں رہتے۔ شہریوں نے وزیراعلٰی سے درخواست کی کہ ان کو خدمت کیلئے ووٹ ملے ہیں، خدارا ہم پر رحم کرو۔ ہسپتال انتظامیہ کہتے ہیں ایک ہی مشین ہے، زیادہ بوجھ پڑنے سے خراب تو ہوگی۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ملک سعداللہ خان کہتے ہیں کہ یہ ایک مشین ہے اس پر بہت زیادہ بوجھ ہے اور پورے ڈویژن کے لوگ آتے ہیں جس کی وجہ سے کبھی کبھی خرابی آجاتی ہے۔ ہسپتال میں درجہ چہارم ملازمین کی 90 اسامیاں بھی 6 سال سے خالی ہیں، شہری اپنے مریضوں کو خود اسٹریچر اور چارپائیوں پر لاتے ہیں۔ سیدو شریف تدریسی ہسپتال میں اہم طبی آلات کی خرابی کے باعث ملاکنڈ ڈویژن کی لاکھوں آبادی طبی سہولیات سے محروم ہے۔
خبر کا کوڈ : 771434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش