0
Tuesday 7 Jun 2011 00:13

امریکہ اور روس پھر آمنے سامنے، رپورٹ

امریکہ اور روس پھر آمنے سامنے، رپورٹ
لاہور:اسلام ٹائمز۔ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے روس کو توانائی کے ذخائر برآمد کر کے ایک بار پھر بڑی طاقت بننے سے روکنے کیلئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں، جس کے جواب میں روس نے بھی پاکستان سمیت دیگر امریکی حلیفوں سے روابط بڑھانا شروع کر دیئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے لیبیا میں یکطرفہ حملے، پولینڈ میں ایف سولہ طیاروں کا دستہ متعین کرنا، رومانیہ میں فوجی چھاونیوں کے قیام کا فیصلہ، وسطی یورپ میں میزائل دفاعی نظام کی تنصیب کیلئے تیاریاں، شام میں انسانی ہمدردی کی بنیادپر مداخلت پر غور، ایران پر فوجی کاروائی کیلئے تبادلہ خیال، عراق اور افغانستان میں طویل عرصے تک اپنے فوجی متعین رکھنا، وسطی ایشیاء میں نیٹو اتحاد کی مدت میں توسیع کرنا، پاکستان کی خودمختاری اور ریاستی حدود کی خلاف ورزیاں اور سری لنکن حکومت کو تبدیل کرنیکی دھمکیاں دینے سمیت گزشتہ ہفتے سنگاپور میں جنگی بحری جہاز متعین کرنے جیسے اعلانات و اقدامات محض گزشتہ سو دن کے دوران کئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان اقدامات اور اعلانات سے ثابت ہو گیا ہے کہ جارج بش دور میں تیار کی گئی بحیرہ کیسپئن کے تیل وگیس کے ذخائر کے قبضے کی پالیسی پر ازسرنو کام شروع کر دیا گیا ہے، اس حوالے سے گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں امریکہ کے یورایشین انرجی کے خصوصی مندوب رچرڈ مورننگ اسٹار نے بتایا ہے کہ بحیرہ کیسپئن کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، جسکا واضح مقصد روس کو اپنے توانائی کے ذخائر برآمد کر کے ایک بار پھر بڑی طاقت بننے کی راہ پر چلنے سے روکنا ہے۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس نے اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے پاکستان سے اپنے روابط بڑھانے شروع کر دیئے ہیں، اور اسے توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کا حصہ بنایا ہے۔ اسی طرح روس نے پاکستان کیساتھ اپنے فضائی رابطے دوبارہ بحال کر دیئے ہیں، جبکہ ایک سال کے اندر دو بار پاکستانی اور روسی صدور  کے درمیان ملاقاتیں ہوئی ہیں، اسی طرح حال ہی میں روس کے افغانستان کے نمائندہ خصوصی نے بھی پاکستان کا دورہ کر کے متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اسی طرح روس نے پاکستان کی اسٹرٹیجک ترقی کیلئے بھی رابطے کئے ہیں، تاکہ یہ جنوبی ایشیائی ملک واشنگٹن کی غنڈہ گردی کی مزاحمت کر سکے۔ ماسکو حکومت کا اندازہ ہے کہ پاکستان امریکی دباﺅ کا مقابلہ کرنے کیلئے بے تاب ہے۔
روسی ماہرین کے خیال میں صدر آصف علی زرداری کے دورہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان اپنی غیرملکی اقتصادی روابط اور خارجہ پالیسی میں تبدیلی لا رہا ہے، اس رویے کا پاکستان کے دوست ملک چین نے بھی خیرمقدم کیا ہے۔ اسی طرح روس نے امریکہ کی توقعات کے مرکز بھارت کو بھی توانائی کی ضروریات پوری کرنیکی یقین دہانی کرا دی ہے، تاکہ امریکہ ایشیائی حکمت عملی کو سبوتاژ کیا جاسکے۔ رپورٹ کے مطابق روس چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے سے ایک تیر سے دو شکار کرنیکی کوشش کر رہا ہے، وہ ترکمانستان کے راستے بھارت، افغانستان اور پاکستان کو گیس فراہم کرنے اور ترکمانستان کے ہی ذریعے چین کی توانائی کی ضروریات پوری کر کے امریکی پالیسی کی جڑیں کاٹ رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 77210
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش