0
Wednesday 16 Jan 2019 00:22

مارچ میں پی آئی اے کیلئے 5 سالہ اسٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو دینگے، ائیر مارشل ارشد ملک

مارچ میں پی آئی اے کیلئے 5 سالہ اسٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو دینگے، ائیر مارشل ارشد ملک
اسلام ٹائمز۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائیر مارشل ارشد ملک نے کہا ہے کہ وہ مارچ میں 5 سالہ اسٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو دیں گے، جس میں ایوی ایشن پالیسی، آمدن بڑھانے، مکمل فلیٹ کی مقامی طور پر مرحلہ وار اپ گریڈیشن، رائٹ سائزنگ اور منافع بخش روٹس پر سروس کا آغاز شامل ہوگا۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر ہوابازی و نجکاری محمد میاں سومرو، وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے سربراہ ارشد ملک کا کہنا تھا کہ جب وہ پی آئی اے میں گئے تو سننے کو ملا کہ یہ سفید ہاتھی ہے، جس میں یونین، کرپشن مافیا اور زیادہ اسٹاف موجود ہے اور افسوس کے ساتھ اس میں واقعی حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہترین پروفیشنل لوگ بھی موجود ہیں، جن کو انتظامی راہ پر گامزن کرتے تو حالات اتنے برے بھی نہ ہوتے، لیکن حالات ایسے پیدا کر دیئے گئے کہ ان کے لئے کام کرنا مشکل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 777 بوئنگ طیاروں کو متروک قرار دے دیا گیا، جہاز کے اندر مسافروں کے ساتھ یہ سلوک ہو رہا تھا کہ اندر بیڈ شیٹیں لگا کر مسافروں کو بٹھایا جا رہا تھا۔ پی آئی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بوئنگ کے علاوہ اے ٹی آر اور دیگر طیارے گراﺅنڈ کئے گئے، جن کا انجن اور قیمتی آلات چوری کر لئے گئے، جہاز کو ٹوچین کرنے والی مشنیری اور آلات ناکارہ تھے اور گراﺅنڈ کئے گئے جہازوں کو کھلے آسمان تلے کھڑا کر دیا گیا، تاکہ باقی ماندہ بھی ناکارہ ہو جائے۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا زبردستی افتتاح کرایا گیا۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ائیر پورٹ کا افتتاح گذشتہ سال یکم مئی کو اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے چارج سنبھالا ہے، ایک فری ٹکٹ کسی کو نہیں دیا اور نہ ہی کسی کی سیٹ اپ گریڈ کی، جبکہ ملازمین کے میڈیکل اخراجات میں ماہانہ ایک کروڑ روپے کی کمی کی ہے۔ سربراہ پی آئی اے کا پریس کانفرنس میں مزید کہنا تھا کہ انہوں نے 54 فیصد سیٹوں کے ساتھ پرواز کرنے والے 7 روٹس پر پروازیں بند کرکے نئے روٹس متعارف کرائے ہیں، جن پر 95 فیصد سیٹیں فل جا رہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی تاشقند، تہران، دہلی، ممبئی، نیویارک، کوپن ہیگن اور ایمسٹرڈیم میں 23 جائیدادیں ہیں، لیکن اس کے باوجود وہاں پر پی آئی اے نے کرائے پر جائیدادیں رکھی ہوئی ہیں، لیکن اب تمام متعلقہ سفارتخانوں کے ذریعے یہ پراپرٹیز بہتر کرکے انہیں مستقل آمدن کا ذریعہ یا کوئی اور طریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔

پی آئی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے یونین کے صدر کے پاس 13 گاڑیاں تھیں، جن میں سے 8 واپس لے لیں ہیں اور کچھ گاڑیوں پر حکم امتناہی حاصل کیا گیا ہے، ان کو 250 لیٹر فی گاڑی فیول بھی دستیاب تھا، اس کے ساتھ ساتھ یونین کے دفتر سے بورڈنگ کارڈز کے اجراء، کمیونیکشن اور ریونیو سسٹم تک رسائی تھی، جسے ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ رواں سال مارچ میں 5 سالہ اسٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو بھجوائے گی، جس میں ایوی ایشن پالیسی، آمدن بڑھانے، مکمل فلیٹ کی مقامی طور پر مرحلہ وار اپ گریڈیشن، رائٹ سائزنگ، منافع بخش روٹس پر سروس کا آغاز شامل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایس او بقایا جات ادا نہ کرنے پر فیول فراہم نہیں کرتا، جبکہ سابقہ ادوار میں من پسند ائیر لائنوں کو نوازنے کیلئے غیر متوازن اوپن اسکائی کی بدولت پی آئی اے 550 پروازوں سے 220 پروازوں پر آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے 431 ارب کے واجبات، 247 ارب قرض اور 144 ارب اداروں کو ادا کرنے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 772306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش