0
Thursday 17 Jan 2019 18:15

سپریم کورٹ کا فیصلہ گلگت بلتستان کے عوام کیساتھ سنگین مذاق ہے، عوامی ایکشن کمیٹی جی بی

سپریم کورٹ کا فیصلہ گلگت بلتستان کے عوام کیساتھ سنگین مذاق ہے، عوامی ایکشن کمیٹی جی بی
اسلام ٹائمز۔ سپریم کونسل عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا ہنگامی اجلاس زیرِقیادت چیئرمین مولانا سلطان رئیس الحسینی گلگت شہر میں منعقد ہوا۔ جس میں پاکستان سپریم کورٹ حقوق گلگت بلتستان سے متعلق کیس کے فیصلہ پر غور و حوض کرتے ہوئے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ 71 سالہ محرومیوں کے ازالے کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان جی بی کے عوام کی آخری امید تھی۔ مایوس کن فیصلے سے جی بی عوام کے احساس محرومی و محکومی میں مزید اضافہ ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے مولانا سلطان رئیس اور کور کمیٹی کے دیگر ممبران نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جی بی کے عوام کو حقوق دینے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ نہیں ہے، جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس کھلا آپشن موجود تھا کہ تنازعہ کشمیر کا حصّہ ہونے کے ناطے جی بی اگر متنازعہ ہے تو اقوام متحدہ کی 13 اگست 1948ء کی قراردادوں کے متعلق ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت حقوق دینے کا حکم صادر فرماتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سپریم کورٹ کی طرف سے متنازعہ حیثیت کا اقرار تو کیا گیا لیکن متنازعہ حیثیت کے حقوق دینے کا حکم صادر فرمانے سے گریز کیا گیا۔ آرڈر پہ آرڈر مسترد کرنے کے باوجود ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت حقوق دینے کی بجائے آرڈر 2018ء کو چند ترامیم کے ساتھ بحال رکھنا جی بی کی عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ریاست کے مفادات کے خاطر جی بی کی 71 سالہ قربانیوں کا صلہ کوئی آرڈر ہو ہی نہیں سکتا۔ اس فیصلے کو جی بی کے عوام مسترد کرتے ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا شروع دن سے ایک واضح موقف رہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو متاثر کئے بغیر ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے متنازعہ حیثیت کے تمام حقوق و اختیارات جی بی کو منتقل کئے جائیں۔ مگر آج سپریم کورٹ کے فیصلے نے جی بی کی عوام کو ایک بار پھر سے مایوس کرتے ہوئے ایک مسترد شدہ آرڈر 2018ء کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ عوامی ایکشن کمیٹی بہت جلد اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، جس سلسلے میں بروز جمعہ ہنگامی بنیاد پر ایک جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 772632
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش