0
Saturday 19 Jan 2019 17:51
2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

عینی شاہدین نے ساہیوال سی ٹی ڈی پولیس مقابلہ جعلی قرار دیدیا

عینی شاہدین نے ساہیوال سی ٹی ڈی پولیس مقابلہ جعلی قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ انسدادِ دہشتگردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں 2 خواتین سمیت 4 افراد مارے گئے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی سے متضاد بیان دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی فورس کا یہ مبینہ جعلی مقابلہ قادر آباد کے علاقے میں پیش آیا، جہاں لاہور جانے والی ایک گاڑی پر سی ٹی ڈی پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی، عینی شاہدین کے مطابق مقابلے میں ہلاک ہونے والی خواتین کی عمریں 40 اور 13 سال ہیں۔

زخمی بچے کا بیان
ذرائع کے مطابق واردات میں زخمی ہونے والے بچے عمیرخلیل کا کہنا ہے کہ ’’ہم اپنے گاؤں بورے والا سے چاچو رضوان کی شادی میں جارہے تھے، فائرنگ میں مرنے والی میری ماں کا نام نبیلہ ہے اور والد کا نام خلیل ہے۔ مرنے والی بہن کا نام اریبہ ہے‘‘۔ بچے نے مزید بتایا ہے کہ ’’ہمارے ساتھ پاپا کے دوست بھی تھے، جنہیں مولوی کہتے تھے۔ فائرنگ سے پہلے پاپا نے کہا کہ پیسے لے لو، لیکن گولی مت مارو۔ انہوں نے پاپا کو مار دیا اور ہمیں اٹھا کر لے گئے۔ پاپا، ماما، بہن اور پاپا کے دوست مارے گئے‘‘۔

عینی شاہدین کا بیان
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گاڑی میں ایک خاندان بچوں کے ساتھ سفر کر رہا تھا، ٹول پلازہ کے نزدیک پیچھے سے آنے والی سی ٹی ڈی کی موبائل نے ان پر بلا سبب فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں موجود دو خواتین سمیت چار افراد موقع پر ہی مارے گئے، جبکہ چار میں سے ایک بچہ زخمی ہوا ہے، باقی تین محفوظ رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی بچے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ لاہور ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے جارہے تھے، واقعہ میں نشانہ بننے والے خاندان کی گاڑی اور بچے سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہیں اور انہیں کسی سے بھی ملنے نہیں دیا جا رہا۔ دوسری جانب سی ٹی ڈی پولیس نے مقابلے پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ اطلاع تھی کہ شاہد جبار اور عبدالرحمٰن نامی دو دہشتگرد جن کا نام ریڈ بک میں شامل ہے، ساہیوال کی جانب سفر کررہے ہیں۔ ساہیوال ٹول پلازہ کی جانب ایک گاڑی اور موٹر سائیکل کو روکنے کی کوشش کی، تو دہشتگردوں نے فائرنگ کر دی۔ دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں خواتین سمیت چار افراد مارے گئے، جبکہ ان کے تین ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، سی ٹی ڈی کی ٹیم باقی بچ جانے والے دہشتگردوں کو ٹریس کررہی ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کا موقف
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی 15جنوری کو فیصل آباد میں کئے گئے آپریشن کا تسلسل ہے، شاہد جبار اور عبدالرحمن کو ٹریس کیا جا رہا تھا۔ دہشتگرد پولیس چیکنگ سے بچنے کے لئے اپنےخاندان کے ہمراہ تھے۔ متعلقہ تھانے کی پولیس نے اس تمام معاملے پر فی الحال اپنا موقف دینے سے گریز کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال تحقیقات کررہے ہیں کہ واقعہ کس طرح پیش آیا اور کون سے عناصر اس میں ملوث ہیں۔ یاد رہے کہ چار روز قبل فیصل آباد میں سی ٹی ڈی اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں عدیل اور عمان نامی دو دہشت گرد مارے گئے تھے، ہلاک ہونے والے دہشتگرد ملتان میں حساس ادارے کے افسران کے قتل میں ملوث تھے۔ سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ عبدالحفیظ نامی ایک دہشتگرد فیصل آباد میں اور ذیشان نامی ایک دہشتگرد ساہیوال میں مقابلے میں مارا گیا تھا، شاہد اور عبد الرحمٰن انہی کے ساتھی تھے اور ان دہشتگردوں کا تعلق کالعدم دہشتگرد تنظیم کے نیٹ ورک سے تھا۔

فیصل آباد مقابلہ
دہشت گرد سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغواء میں بھی ملوث تھے، اور انہوں نے نے امریکی شہری وارن وائنسٹائن کو بھی اغواء کیا تھا۔ سی ٹی ڈی پولیس نے دہشتگردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹس، اسلحہ اور دستی بم سمیت دیگر سامان بھی برآمد کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 773004
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش