QR CodeQR Code

بیجنگ کی خارجہ پالیسی کبھی اثر انداز ہونے یا کنٹرول کرنے کی بنیاد پر نہیں رہی، چینی سفیر

23 Jan 2019 12:08

جامعہ پشاور میں راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ افغان قوم گذشتہ 40 سال سے جنگ کی حالت میں ہے جہاں اس نے بہت قربانیاں دی ہیں، تاہم وہ امن اور استحکام کے بھی مستحق ہیں۔ بیجنگ طالبان کو ایک سیاسی قوت کے طور پر دیکھتا ہے کیونکہ وہ افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ ہیں اور انکے سیاسی تحفظات بھی ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں چینی سفیر یاؤ جِنگ نے کہا ہے کہ وہ طالبان کو افغانستان میں ایک سیاسی قوت کے طور پر دیکھتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ پشاور میں ایریا اسٹڈی سینٹر میں راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ بیجنگ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن قائم کرنے کیلئے پاکستان کی حالیہ کوششوں کو سراہاتا ہے۔ جب ان سے چین کی جانب سے افغان مسئلے کے سیاسی حل میں عدم دلچسپی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ان کا ملک طالبان اور افغان حکومت سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چین کی جانب سے ایک خصوصی نمائندہ دوحہ میں طالبان سے بات چیت کیلئے ان کے دفتر میں ایک خصوصی نمائندہ بھی بھیجا ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ بیجنگ طالبان کو ایک سیاسی قوت کے طور پر دیکھتا ہے کیونکہ وہ افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ ہیں اور ان کے سیاسی تحفظات بھی ہیں۔

یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ طالبان کو مستقبل میں بھی سیاسی استحکام کیلئے کردار ادا کرنے کی اجازت ملنی چاہیئے۔ چینی سفیر نے کہا کہ ان کی حکومت افغان امن عمل کو دنیا بھر میں مختلف فورمز پر اٹھارہی ہے، تاہم اگر ممکن ہوا تو طالبان پر امن عمل کا حصہ بننے پر زور بھی دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں چینی سفیر نے افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک اور اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ جنگ زدہ ملک میں امن کی بحالی میں اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغان قوم گذشتہ 40 سال سے جنگ کی حالت میں ہے جہاں اس نے بہت قربانیاں دی ہیں، تاہم وہ امن اور استحکام کے بھی مستحق ہیں۔ طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے اس اقدام کی حمایت کرتا ہے جبکہ بیجنگ نے خود بھی ماسکو میں افغان امن عمل سے متعلق اجلاس کے دوران اپنا کردار ادا کیا تھا۔ یاؤ جنگ کا کہنا تھا افغانستان اور چین کے گہرے دوستانہ تعلقات ہیں جبکہ دونوں ممالک کے عوام بھی ایک دوسرے کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، تاہم اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم مغرب کی جانب دیکھتے ہیں تو ہمیں افغانستان نظر آتا ہے جس میں مختلف دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کا افغانستان سے متعلق اپنا موقف ہے جبکہ روس، ایران اور پاکستان کے بھی علیحدہ علیحدہ موقف ہیں۔ چینی سفیر نے واضح کیا کہ ہم سب افغانستان کے مسئلے کے پُرامن حل کیلئے پُرامید ہیں، تاہم یہ ایک نازک مسئلہ ہے جسے حل ہونے تک ہمیں تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق مغربی میڈیا پر منفی پروپگینڈا کرنے کا الزام عائد کیا۔ چینی سفیر نے اپنی بات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ چین ایک سی پیک کے ذریعے پاکستان کو کیوں کنٹرول کرے گا اور اس مقصد کیلئے کیوں اپنا پیسہ لگائے گا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ 1960ء کی دہائی میں دونوں ممالک کی دوستی گہری تھی اور اسوقت پاکستان بہت مشکل حالات میں بھی تھا لیکن اس وقت بھی بیجنگ اسلام آباد کو کنٹرول نہیں کرسکا۔ چینی سفیر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کی خارجہ پالیسی کبھی بھی کسی پر اثر انداز ہونے یا کسی کو کنٹرول کرنے کی بنیاد پر نہیں رہی، اب چین نے نئی خارجہ پالیسی ترتیب دی ہے جس کی بنیاد بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ (بی آر آئی) ہے۔


خبر کا کوڈ: 773690

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/773690/بیجنگ-کی-خارجہ-پالیسی-کبھی-اثر-انداز-ہونے-یا-کنٹرول-کرنے-بنیاد-پر-نہیں-رہی-چینی-سفیر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org