0
Thursday 24 Jan 2019 19:14

سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر ہائیکورٹ نے معاونت طلب کرلی

سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر ہائیکورٹ نے معاونت طلب کرلی
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر  30 جنوری کو معاونت طلب کر لی۔ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے انسپکٹر رضوان قادر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار پولیس انسپکٹر رضوان قادر کی جانب سے برہان معظم ملک ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی عدالت  میں موجود تھے۔ جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی کا معاملہ زیر بحث آیا تها، انہوں نے درخواستگزار وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کا جائزہ لے۔

درخواستگزار وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا نئی جے آئی ٹی بارے کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ عدالتی کارروائی میں موجودہ  ایڈووکیٹ جنرل پنجاب  نے آپشن دی تهی کہ وہ نئی جے آئی ٹی کیلئے تیار ہیں۔ جسٹس محمد قاسم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو نئی جے آئی ٹی بنانے کی اجازت دی۔ اس صورت میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نئی جے آئی آئی ٹی کو کس طرح چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، سانحہ ماڈل ٹائون کے 135 گواہوں میں سے 86 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں، سانحہ ماڈل ٹائون پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عائد عائد ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائیگا، سپریم کورٹ نے بهی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا، سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ درخواستگزار نے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے اور سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کو فوری طور پر کام کرنے سے روکا جائے۔ تاہم عدالت  نے درخواست گزار وکیل کی مہلت دینے کی  استدعا پر سماعت تیس جنوری تک ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 773988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش