0
Tuesday 7 Jun 2011 19:13

شمالی وزیرستان، امن و امان میں بہتری پر کیڈٹ کالج رزمک کھول دیا،چیک پوسٹوں کو غیر ضروری علاقوں سے ہٹا دیا گیا، میجر جنرل غیور محمود

شمالی وزیرستان، امن و امان میں بہتری پر کیڈٹ کالج رزمک کھول دیا،چیک پوسٹوں کو غیر ضروری علاقوں سے ہٹا دیا گیا، میجر جنرل غیور محمود
میرانشاہ:اسلام ٹائمز۔ شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی ساتویں بٹالین کے سربراہ میجر جنرل غیور محمود نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کی بدولت کیڈٹ کالج رزمک کو کھول دیا، چیک پوسٹوں کو غیر ضروری علاقوں سے ہٹا دیا گیا اور بنوں غلام خان شاہراہ بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے، عوام بند تعلیمی اداروں اور مراکز صحت کی نشاندہی کریں تاکہ گھر بیٹھے تنخواہ لینے والوں سے باز پُرس کی جا سکے۔ گزشتہ روز صحافیوں کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری کی بدولت کیڈٹ کالج رزمک کو کھول دیا، چیک پوسٹوں کو غیر ضروری علاقوں سے ہٹا دیا گیا اور ساتھ پاک آرمی نے بنوں غلام خان شاہراہ کی کثیر رقم کی لاگت سے بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں 25 ہزار سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہیں بذریعہ ہیلی کاپٹر لاتے ہیں، 875  تعلیمی اداروں میں 4572 اساتذہ پڑھانے کیلئے موجود ہیں، 272 صحت کے مراکز جبکہ پہاڑوں میں کرومائیٹ، کاپر اور سونے کے ذخائر موجود ہیں، قدرتی معدنیات کو خالص شکل دینے کیلئے پلانٹس اور کارخانوں کی تعمیر ضروری ہے۔
صحافیوں کی نشاندہی پر میجر جنرل غیور محمود نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کھجوری چیک پوسٹ اور سیدگی چیک پوسٹ کے ذمہ داروں کو ہدایات جاری کی ہے کہ وہ صبح کی نماز کے بعد شام ڈھلنے تک چیک پوسٹوں کو کھلا رکھیں ان سے باز پرس کی جائیگی کہ اب تک انہوں نے ہدایات پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا انہوں نے کہا کہ عوام کو اس کے بعد کسی قسم کی شکایات کا موقع نہیں دیا جائیگا۔ میجر جنرل غیور محمود نے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ حکام بالا کو غیر فعال اور بند تعلیمی اداروں اور مراکز صحت کی نشاندہی کریں تاکہ گھر بیٹھے تنخواہوں کے عادی سرکاری ملازمین کیخلاف کاروائی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں دیگر ترقیاتی کاموں کی نگرانی بھی انتہائی ضروری ہے اس موقع پرساتویں ڈویژن کے کمانڈر نے بتایا کہ آپریشن المیزان متاثرین اور کالونی چیک پوسٹ پر خودکش حملے میں جاں بحق اور زخمی ہونیوالے افراد کے ساتھ اور بھی جانی و مالی نقصان کے ازالے کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمالی وزیرستان کے پہاڑ اور زمینیں قدرتی معدنیات سے بھری پڑی ہے جس میں کرومائٹ، کاپر اور سونے کے وسیع ذخائر موجود ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ وزیرستان ہی کے اندر اس کیلئے پلانٹس اور کارخانے تعمیر کئے جاسکیں تاکہ لوگوں کو اپنے ہی گھروں میں نقد فائدے کے ساتھ ساتھ بے روزگار لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہو سکیں۔
خبر کا کوڈ : 77418
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش