0
Saturday 26 Jan 2019 20:10

پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کی ذمہ داری ادا کر دی، ترجمان پاک فوج

پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کی ذمہ داری ادا کر دی، ترجمان پاک فوج
اسلام ٹائمز۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان طالبان اور امریکا مذاکرات میں سہولت کار تھا، ہم نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاکر اپنی ذمہ داری پوری کرلی۔ غیرملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان طالبان اور امریکی حکام سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے سہولت کار کا کام کیا، ہم نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاکر اپنا ہدف پالیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افغان طالبان دوحہ میں حالیہ امریکی قیادت میں مذاکرات سے پاکستان کو نہیں نکال رہے، اس عمل میں طالبان کے متعدد گروپس اور اسٹیک ہولڈرز ہیں، اس لئے رابطے میں وقت لگتا ہے، اور پاکستان کے لیے وقت اور جگہ کے لیے کوئی ترجیح نہیں تھی، ایک گروپ یا پارٹی رابطے سے ہٹتی ہے تو شیڈول یا جگہ میں تبدیلی نتیجاً ہو سکتی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ملاقاتوں سے ہونے والی پیشرفت سے تمام چیزوں کا تعین ہوگا، امن مذاکرات پر پیشرفت دوحا میں ہونے والی ملاقاتوں کے نتائج پر منحصر ہے، یہ بات ابھی یقینی نہیں کہ طالبان افغان حکومت کو مذاکرات میں شامل کرتے ہیں یا نہیں، کیا بات چیت ہوتی ہے؟، یہ عمل کیسے آگے بڑھتا ہے، انحصار ہونے والی ہر ملاقات کی پیشرفت پر ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان چھوڑنے سے پہلے امریکا جنگ ختم کرنے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرکے جائے گا، امریکی فورسز جب جائیں تو افغانستان میں کشمکش نہیں ہونی چاہیے، امریکا کو افغانستان سے بحیثیت دوست افغانستان کی مدد کے وعدے کے ساتھ جانا چاہیے، افغان حکومت کے پاس اس وقت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، طالبان کے سیاسی دھارے میں شامل ہونے پر کابل پاکستانی طالبان اور داعش جیسے گروپوں سے نمٹنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہوگا اور افغانستان میں امن، افغان فورسز کا ذیادہ کنٹرول ہو تو ٹی ٹی پی کے لیے پناہ گاہیں رکھنا مشکل ہوگا۔
 
خبر کا کوڈ : 774422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش