0
Saturday 2 Feb 2019 11:29

خیبر پختونخوا میں خواتین اساتذہ سے مرد ملازمین کے رابطے پر پابندی

خیبر پختونخوا میں خواتین اساتذہ سے مرد ملازمین کے رابطے پر پابندی
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے خواتین اساتذہ سے کسی بھی مرد کلرک، افسر یا آفیشلز کی جانب سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی۔ کے پی کے محکمہ ایلیمنٹری اور ثانوی تعلیم کی جانب سے اس پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق خواتین اساتذہ سے کسی بھی دفتری امور کیلئے صرف خواتین آفیشلز اور خواتین اسٹاف ممبران ہی رابطہ کرسکتی ہیں۔ اس میں کہا گیا کہ محکمہ تعلیم کا کوئی بھی مرد افسر، کلرک یا کوئی بھی اسٹاف ممبر خواتین ٹیچر سے براہِ راست رابطہ نہیں کرسکتا۔ اس کے علاوہ خواتین اساتذہ سے کسی بھی مسئلے پر بات کرنے کیلئے بذریعہ ٹیلیفون، واٹس ایپ یا موبائل پر رابطہ کرنے پر بھی پابندی عائد ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں خواتین اساتذہ سے رابطہ کرنے کے طریقہ کار کو واضح کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ خواتین اساتذہ سے کسی بھی قسم کی دفتری امور سے متعلق ضرورت پڑنے کی صورت میں خاتون ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (ڈی ای او) کے ساتھ رابطہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں نوٹیفکیشن میں کسی بھی مرد اسٹاف ممبر یا آفیشل پر خواتین اسٹاف ممبران کے خلاف تحقیقات کرنے والی کمیٹی یا انکوائری ٹیم کا حصہ بننے پر بھی پابندی ہوگی۔ وزیرِاعلٰی کے مشیر برائے ایلیمنٹری اور ثانوی تعلیم ضیاء اللہ بنگش نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمے نے خواتین اساتذہ کی جانب سے انہیں ہراساں کرنے کی متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد یہ اقدام اٹھایا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی معاملے میں خواتین اسٹاف کو ہی خواتین اساتذہ سے رابطہ کرنا چاہیئے جس میں انہیں آسانی محسوس ہوگی۔ ضیاء اللہ بنگش نے بتایا کہ محکمہ تعلیم نے ہراساں کرنے کی شکایات درج کروانے کیلئے شکایتی سیل بھی بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کی سربراہی ایک خاتون افسر کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ شکایتی سیل 2 مرد افسران اور 3 خواتین افسران پر مشتمل ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 775658
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش