0
Thursday 9 Jun 2011 20:06

بجٹ دن کی روشنی میں پیش کریں گے، بابر اعوان کالے کوٹ میں کالی بھیڑ ہیں، راناثناءاللہ

بجٹ دن کی روشنی میں پیش کریں گے، بابر اعوان کالے کوٹ میں کالی بھیڑ ہیں، راناثناءاللہ
لاہور:اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا مالی سال 2011-12 کا بجٹ 600 ارب روپے سے زائد ہے جو دن کی روشنی میں پیش کیا جائے گا، بابر اعوان کالے کوٹ میں کالی بھیڑ ہیں، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، اگر یونیفکیشن بلاک نے بجٹ کی منظوری میں ووٹ دیئے تو وہ اپنی نشستوں سے نااہل نہیں ہوں گے، ایوان صدر کا پہلے واحد ایجنڈا ”لٹو تے پھٹو“ تھا جو چوہدریوں سے ملنے کے بعد ”رل کے لٹو تے رج کے لٹو“ میں تبدیل ہو گیا، انہوں نے ان خیالات کا اظہار پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پری بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا،
صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے سالانہ بجٹ کا حجم 600 ارب روپے سے زائد ہو گا اور غریب عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا، بلکہ بجٹ خسارے کا بوجھ امیر طبقے پر ڈالا جائے گا، انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی کل آبادی صوبے کے31  فیصد کے برابر ہے اور جنوبی پنجاب کو بجٹ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 31فیصد حصہ ملے گا، جبکہ گزشتہ سال جنوبی پنجاب کو سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 29 فیصد دیا گیا تھا، حالانکہ سابقہ دور حکومت میں 2007ء تک جنوبی پنجاب کو 14فیصد ملتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے غیر ملکی قرضوں سے انکار کی وجہ سے صوبے کو ڈیڑھ سے 2 ارب روپے سالانہ کا خسارہ ہو گا جسے حکومت کفایت شعاری اور امیروں پر ٹیکس لگا کر پورا کیا جائے گا، رانا ثناءاللہ نے کہا کہ بجٹ میں بیروزگاروں کو خود انحصاری اور روزگار کے لئے آسان قرضے دینے کے علاوہ پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کی بھی تجویز ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صوبے میں دیگر صوبوں کی نسبت صحت اور تعلیم کے میدان میں اہم اقدامات کئے گئے ہیں جس کی واضح مثال دانش سکولوں کا قیام ہے، جس سے ان پسماندہ علاقوں میں تعلیمی انقلاب آئے گا اور ان سکولوں کے دائرہ کار کو آئندہ مالی سال مزید علاقوں تک پھیلایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ مناسب مواقعوں پر وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف پہلے بھی ایوان میں آتے رہے ہیں اور بجٹ اجلاس میں بھرپور شرکت کریں گے، اپوزیشن کو احتجاج کا حق حاصل ہے، جسے ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکلاء کی صفوں کے اندر کالے کوٹ میں کالی بھیڑ ہیں، وہ پنجاب میں مداخلت کر رہے ہیں، پہلے وہ سپریم کورٹ میں اپنے اعمال کا حساب دیں اور بتائیں کہ پنجاب بنک کے ڈاکے میں جو کروڑوں روپے ججوں کے نام پر لئے ہیں کے بارے میں بتائیں، جہاں تک اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد کے حوالے سے سوال کا تعلق ہے وہ بجٹ اجلاس میں تیاری کر کے آئیں صرف بابر اعوان کی باتیں سن کر نہ آئیں، انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ فلڈ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال آنے والے سیلاب میں حفاظتی بندوں کے پشتے توڑنے کے ذمہ دار اس وقت کے وزیر آبپاشی اور سیکرٹری آبپاشی سمیت دیگر افسران کو ٹھہرایا گیا ہے، جنہوں نے مناسب اقدامات نہ کئے اس ضمن میں فیصلے کی روشنی میں سیکرٹری آبپاشی کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ وزیر آبپاشی وزارت سے الگ ہو چکے ہیں۔ 
صوبائی وزیر قانون نے کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں بے گناہ شہری کی ہلاکت پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے وحشیانہ بربریت قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کا عام شہری بلوچستان سے اٹھنے والی آوازوں کو درست سمجھنے لگا ہے کہ ہماری سکیورٹی ایجنسیوں کا رویہ ملکی سلامتی کے منافی ہے، یہ قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے جبکہ مقتول صحافی سلیم شہزاد کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی مٹا دینا اس بات کا اشارہ ہے کہ ڈیٹا ضائع کرنا کن کا کام ہے، دہشت گرد تو یہ کرنے سے رہے۔
خبر کا کوڈ : 77832
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش