0
Tuesday 19 Feb 2019 11:35

معیشت کے صحیح سمت پر گامزن ہونے سے پاکستان مالی بحران سے نکل چکا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

معیشت کے صحیح سمت پر گامزن ہونے سے پاکستان مالی بحران سے نکل چکا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر طارق باجوہ کا کہنا ہے کہ دوست ممالک کی مدد اور معیشت کے صحیح سمت پر گامزن ہونے سے پاکستان مالی بحران سے نکل چکا ہے۔ لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معیشت میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو چکا ہے، حکومت نے اپنا راستہ درست کرلیا ہے اور اب یہ تمام معاشی چیلنجز کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے موجودہ مالی خسارے کے حوالے سے بات کی جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے خسارے میں بری طرح اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ مالی خسارہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے لیے تشویش کا اصل سبب ہے۔ عمران خان نے چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملیشیا اور ترکی جیسے دوست ممالک کا دورہ کیا ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری لائی جا سکے اور بیرونی خسارے کو کم کرنے کے لئے مالی معاونت حاصل کی جا سکے۔ طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ موجودہ مالی خسارے کو کم کرنے کے لئے منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے کام جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خسارہ ملک کے لئے سب سے بڑی مصیبت ہے اور حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے پیکج کے لئے اب بھی مذاکرات کر رہی ہے تاکہ اسے کم کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کی حد کو عبور نہیں کیا، انہوں نے سینٹرل بینک سے 3 کھرب روپے لئے تھے جس میں سے 2 کھرب روپے واپس کئے جا چکے ہیں۔ نئے مالی سال کے آغاز سے بجٹ میں مدد کے لئے حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض لے رہی ہے جبکہ اس پر بینکوں کے سابقہ قرض بھی ہیں جو تقریباً 2.9 کھرب ڈالر ہے۔ پالیسی ظاہر کرتی ہے کہ حکومت بینکوں کو لیکوئیڈ (آسانی سے زرِ نقد میں تبدیل ہونے کی صلاحیت) میں رکھنا چاہتی ہے تاکہ نجی شعبے بیکنگ نظام سے مزید قرض حاصل کرسکیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نجی شعبوں کے قرضہ جات یکم جولائی سے 8 فروری تک تقریباً دوگنے سے بھی زیادہ ہوگئے ہیں، جو 164 ارب روپے سے 571 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ بینکنگ کورٹس میں 600 ارب روپے تک کے کیسز زیر التواء ہیں اور اس بڑی تعداد میں سے کیسز کو دیکھنے اور ان کے فوری فیصلوں کے لئے عدالت کی صلاحیت میں اضافہ کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کیسز پر فوری فیصلہ ہونا چاہیئے تاکہ بینک ان مقدمات میں ملوث رقم کا استعمال کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے عدالت کی معاونت کے لئے ججز کی تربیت کے اخراجات اٹھانے کی پیشکش کی ہے تاکہ زیر التواء کیسز کا فوری فیصلہ کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر کم کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے تاکہ تجارتی خسارہ کم کیا جا سکے، جو ہمارے موجودہ خسارے کی اصل وجہ ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 778761
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش