0
Thursday 21 Feb 2019 17:58
بھارت کلبھوشن یادیو کی رہائی کے مطالبے سے دستبردار

نواز شریف کا بیان پاکستان کے خلاف عالمی عدالت میں پیش

کلبھوشن بھارتی شہری ہے مگر دہشتگرد نہیں، بھارتی وکیل کا موقف
نواز شریف کا بیان پاکستان کے خلاف عالمی عدالت میں پیش
اسلام ٹائمز۔ عالمی عدالت انصاف میں پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کیس زیر سماعت ہے۔ کلبھوشن یادیو کیس کی عالمی عدالت میں سماعت کے دوران پاکستانی وکیل خاور قریشی کے دلائل سن کر کیا جا رہا تھا کہ اب بھارت کی اس کیس میں شکست یقینی ہے کیونکہ بھارت کے پاس ثبوت کے طور پر پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں رہا۔ تاہم سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ عالمی عدالت میں بھارت کے وکیل نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان ''پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ممبئی میں بھارتیوں کی ہلاکت کی ذمہ دارہیں'' کو پاکستان کے خلاف ثبوت کے طور پر پیش کر دیا۔ بھارتی وکیل نے کہا کہ پاکستان نے بڑے دہشتگرد حملوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی نہ ہی ان کا کوئی ٹرائل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قومی اخبار ڈان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا ایک انٹرویو کیا جس میں انہوں نے ممبئی حملوں میں پاکستان میں موجود تنظیموں کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

اس حوالے سے دی ہیگ میں موجود پاکستانی میڈیا کے نمائندے نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری کی۔ جس میں انہوں نے عالمی عدالت انصاف میں بھارتی وکیل کی جانب سے نواز شریف کے بیان کو بطور ثبوت پیش کرنے کا احوال بتایا۔ انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں نہایت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج میں نواز شریف اور ان کے چاہنے والوں سمیت مسلم لیگ نواز کے حامیوں کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں، کہ اُن کے محبوب قائد نے پاکستان کی اتنی بڑی خدمت کی ہے۔ محمد کامران نے کہا کہ میرے خیال میں اب اس میں کسی قسم کا شک و شُبہ نہیں رہا کہ نواز شریف کس کے لیے کام کرتے رہے ہیں اور اب بھی کس کے لیے کام کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھارتی وکیل کی جانب سے نواز شریف کے بیان کو عالمی عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کرنے اور بھارتی وکیل کے بیان کی ویڈیو پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے سے متعلق تردید کی بجائے ایسا بیان دیا جو آج عالمی عدالت میں بطور ثبوت پیش کر دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے اس ایک بیان کی وجہ سے کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان کی یقینی جیت پر بھی شکوک پیدا ہو گئے ہیں، اگر پاکستان کلبھوشن یادیو کیس ہار گیا تو اس ضمن میں تمام تر ذمہ داری نواز شریف پر عائد ہو گی۔ کچھ صارفین نے تو مسلم لیگ نواز کے فالوورز کو بھی ہدایت کی کہ اب ہوش کے ناخن لیں اور دیکھیں کہ کون پاکستان کے ساتھ ہے اور کون پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ ہے۔ یاد رہےکہ گذشتہ برس ملتان میں ریلی کے دوران قومی اخبار کو دئے گئے ایک انٹرویو کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کریں۔ نواز شریف کے متنازعہ بیان کو بھارتی میڈیا نے بھارت کی فتح قرار دیا تھا۔ جس کے بعد اب نواز شریف کے اس بیان کو پاکستان کے خلاف ثبوت کے طور پر استعمال کیا جارہاہے۔

علاوہ ازیں بھارت کلبھوشن یادیو کی رہائی کے مطالبے سے دستبردار ہو گیا ہے۔ دی ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی آج تیسرا روز ہے جہاں آج بھارت کی نمائندگی کرنے والے سینئیر وکیل ہارش سالوے نے پاکستان کےبیان کا جواب دیا۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیڑھ گھنٹے پر مشتمل بھارت کے حواب میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے دھوکے سے بھارت پر حملے کیے گئے۔ انہوں نے بے شرم کا لفظ پانچ بار استعمال کیا۔ ذلت آمیز کا لفظ چار بار جب کہ احمقانہ کا لفظ بھی 5 مرتبہ استعمال کیا، جس کا نوٹس لینا چاہئیے۔ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دئیے جانے سے قبل بھارتی شہریت ثابت کرنے کے مطالبے پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم نقطہ نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی جانب سے ’’را‘‘ کے افسران کے پاکستان میں داخلے کے حوالے سے 25 مارچ 2016ء کو پالیسی میں تبدیلی جاری کی گئی تھی اور ’’را‘‘ افسر ہونے کے لیے آپ کو بھارتی شہری ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے یادیو کی قونصلر رسائی اس لیے طلب کی کیونکہ وہ بھارتی شہری ہے۔ اگر اس کی قومیت ظاہر کرنے کی اتنی ہی ضرورت تھی تو بھارت کی جانب سے تیرہ مرتبہ پاکستان کو بھیجی گئی درخواستوں پر پاکستان نے ایک مرتبہ بھی جواب دیتے ہوئے شواہد طلب کیوں نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کبھی اس کی شہریت مسترد نہیں کی نہ کبھی اپنے شہریوں سے لا تعلقی کا اعلان کیا بلکہ ایسا تو پاکستان کرتا ہے۔بھارتی وکیل کا مزید کہنا تھا کہ وی سی سی آر کے تحت پاکستان قونصلر رسائی دینے کا پابند ہے،انہوں نے پاکستانی وکیل کی طرف سر موڑ کر کہا کہ اگر پاکستان اتنا ہی قریبی،عزیز اور پیارا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے اعترافات کو مانتا ہے تو اس کی قومیت پر کیوں شک ہے۔ جب کہ انہوں نے پاسپورٹ کے مسئلے کو فضول اور قانونی بنیادوں کے برعکس قرار دیا۔اور کہا کہ اگر پاکستان کو یادیو کی بھارتی شہریت پر شک ہے تو اس نے عالمی برادری کو ابھار کر کیوں پیش کیا۔سالوے نے کہا کہ پاکستان کے پاس اگر کچھ ہے تو وہ پاسپورٹ جس کا بھارت نے بہت پہلے ہی جواب دیا تھا کہ کلبھوشن یادیو غیر تصدیق شدہ بھارتی پاسپورٹ پر سفر کر رہا ہے جس پر اس کا مسلمانوں والا نام درج تھا۔ پاسپورٹ رکھنے سے آپ دہشت گرد نہیں ہو جاتے۔
خبر کا کوڈ : 779280
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش