0
Friday 22 Feb 2019 15:43

پاکستان میں جب کوئی اہم ایونٹ ہو کشمیر میں حملہ ہوجاتا ہے، ترجمان پاک فوج

پاکستان میں جب کوئی اہم ایونٹ ہو کشمیر میں حملہ ہوجاتا ہے، ترجمان پاک فوج
اسلام ٹائمز۔ ترجمان پاک فوج مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہونے والے حملے پر پاکستان کے ردعمل سے متعلق نیوز بریفنگ دے رہے ہیں۔ راولپنڈی میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے واقعے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر الزامات کی بارش کردی لیکن پاکستان کی جانب سے پلوامہ واقعے کا جواب فوراً نہیں دیا گیا بلکہ ہم نے اس بار جواب دینے کے لیے تھوڑا سا وقت لیا جس کا مقصد بھارت کی جانب سے لگائے گئے بےبنیاد الزامات کی اپنے طور پر تحقیق کرنا تھا اور وہ کرنے کے بعد وزیراعظم پاکستان نے بھارت کو جواب دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 1947ء میں پاکستان آزاد ہوا اور اس حقیقت کو بھارت آج تک تسلیم نہیں کرسکا، جب بھی پاکستان میں کوئی اہم وقت ہو یا ملک میں استحکام ہو تو بھارت یا پھر مقبوضہ کشمیر میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہو جاتا ہے، بھارت نے کشمیر پر حملہ بھی کیا اور 70 سالوں سے کشمیر پر قابض ہے اور 1965ء میں ایل او سی پر کشیدگی ہوئی، بھارت اسے بارڈر پر لے آیا، بھارت سے 65 کی جنگ کے ہمارے ملک پر اثرات ہوئے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ایٹمی طاقت سیلف ڈیفنس میں حاصل کی، ایٹمی طاقت حاصل کرکے بھارت کی پاکستان پر بالادستی ختم کی، افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرائی گئی، دہشت گردی کیخلاف کارروائی کے دوران مشرقی سرحد پر صورتحال کشیدہ کی گئی، 2008ء میں دہشت گردی کیخلاف کامیابی پر بھارت دوبارہ مشرقی سرحد پر فوج لے آیا۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ایٹمی قوت بنے تو بھارت نے ہمارے خلاف غیر روایتی محاذ اپنایا، کلبھوشن کی صورت میں واضح ثبوت موجود ہیں، 2003ء میں ڈی جی ایم اوز ہاٹ لائن قائم کی، ایل او سی پر 5 جگہ پوائنٹس لگائے۔ انھوں نے مزید کہا پاکستان جب بھی ترقی کی طرف چل پڑتا ہے تو بھارت یا کشمیر میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔

عسکری ترجمان نے کہا کہ ممبئی حملے کے وقت بھی بھارت میں انتخابات ہونے تھے، پٹھان کوٹ کا واقعہ بھی انتخابات کے موقع پر ہوا تھا، اڑی حملے کے وقت وزیراعظم پاکستان نے اقوام متحدہ میں تقریر کرنا تھی، ہمارے اہم مواقع سے پہلے بھارت یا کشمیر میں کوئی واقعہ کرا دیا جاتا ہے، پلواما حملے کے وقت بھی پاکستان میں آٹھ بہت ضروری ایونٹس ہو رہے تھے، سعودی ولی عہد کا دورہ تھا، اقوام متحدہ میں اہم اجلاس ہونا تھا، امریکا طالبان مذاکرات، کلبھوشن کیس، کرتارپور اور پی ایس ایل میچز ہو رہے تھے، مجموعی طور پر 8 ایونٹس تھے جو پاکستان میں ہو رہے تھے یا ہم سے متعلق تھے۔
خبر کا کوڈ : 779402
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش