0
Friday 22 Feb 2019 23:50

سندھ اسمبلی نے اسپیکر آغا سراج درانی کی گرفتاری کے خلاف قرارداد منظور کرلی

سندھ اسمبلی نے اسپیکر آغا سراج درانی کی گرفتاری کے خلاف قرارداد منظور کرلی
اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی نے اسپیکر آغا سراج درانی کی گرفتاری اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ نیب کی ٹیم کی جانب سے کئے جانے والے ناروا سلوک کے خلاف ایک قرارداد منظور کرلی جس کا ساتھ جی ڈی اے، پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم نے نہیں دیا، پیپلز پارٹی کے ارکان نے دھواں دھار تقاریر میں نیب پر انتقامی کارروائیوں کا الزام لگایا اور اسپیکر آغا سراج درانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار بھی کیا، جس وقت یہ قرارداد پیش کی جارہی تھی جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر حسنین مرزا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارجیت کے خلاف اپنی ایک دوسری قرارداد پیش کرنا چاہتے تھے۔ ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ہم سب کے لئے اہم ہے اور ہم سب اس معاملے پر مشترکہ قرارداد لانے کے لئے تیار ہیں لیکن اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ شور کردیا۔ پہلے ایوان سے جی ڈی اے کے ارکان اٹھ کر باہر چلے گئے اور اس کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان نے بھی علامتی واک آٹ کردیا۔ آغا سراج کے معاملے پر قرارداد پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی گنہور اسران نے پیش کی تھی۔ اس قرارداد پر تقریر کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن سلیم بلوچ نے کہا کہ پاکستان جمہوری اور جمہوریت پر یقین رکھنے والا ملک ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ اسپیکر احتسابی عمل سے مبرا ہے لیکن اسلام آباد سے حراست میں لیکر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف اسپیکر کا نہیں بلکہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے، اگر کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان کے اسپیکر کے ساتھ ایسا رویہ اپنایا جاتا تو میرا رویہ ایسا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے عمل سے پاکستان کے ایوانوں کا تقدس پامال ہوا ہے۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر کنور نوید کا کہنا تھا کہ اسپیکر ایک خاندانی شخص ہیں، انکے اور خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بہت افسوس ناک ہے، ایم کیو ایم کے ساتھ تو ایسا رویہ 22 اگست کے بعد سے مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کا دل دکھا ہوا ہے تو بات کی جارہی ہے مگر ہمارے لوگ تو آج بھی گرفتار ہورہے ہیں، ہمارے کارکنوں پر تھرڈ ڈگری تشدد تک کیا جاتا ہے، ہمارے سینکڑوں کارکن ہیں جن پر مقدمہ بھی نہیں مگر چھاپہ مارکر گرفتار کرلئے جاتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہمارے ایک سو چالیس کارکنان ماورائے عدالت قتل ہوئے بہت سے اب تک لاپتہ ہیں، میں لیڈر آف دی اپوزیشن تھا مجھے بھی گرفتار کیا گیا تھا، ہمیں سیاسی مفادات سے بالاتر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کرپشن سے وابستہ ہیں مگر چادر چار دیواری کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ ایوان میں جب اپوزیشن ارکان واپس لوٹ آئے تو وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے ان کا خیرمقدم کیا گیا۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ہمیں بات کرنے کی اجازت نہ دیکر اس ایوان میں اچھی مثال نہیں قائم کی گئی ہے۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے کہا کہ کشمیر ہمارے وجود کا حصہ ہے، ہم ہی نہیں بلکہ پاکستان کا ہر فرد کشمیر کے لئے لڑے گا۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جب سے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی میں آیا ہے وہ ہر معاملے میں گرمی دکھاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 779473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش