ڈی آئی خان کی ٹارگٹ کلنگ میں پولیس اور انتظامیہ ہی ملوث ہے، عارف حسین
25 Feb 2019 19:15
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ کلنگ کے باعث بیسیوں افراد کئی علاقوں سے لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں، مقامی انتظامیہ اور پولیس ہر ٹارگٹ کلنگ پر دلاسے تسلیاں دیتے ہیں، مگر دوسرے روز ہی پھر ٹارگٹ کلنگ کی واردات ہو جاتی ہے، ابھی تک کوئی ایک قاتل دہشتگرد پکڑا نہیں جا سکا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بار پھر محب وطن پاکستانیوں کو نفرت کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں دو اہل تشیع شہید ہوئے ہیں۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری عارف حسین نے دہشتگردوں کی نفرت انگیز کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی خان کے حالات پھر سے پولیس انتظامیہ کے کنٹرول سے باہر ہو چکے ہیں، دہشتگرد علاقے میں آزادانہ وارداتیں کرتے پھر رہے ہیں، دہشتگردی کے یہ واقعات کوئی نئے نہیں، اگر گذشتہ واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو ثبوت بناتے ہوئے کارروائی کی جاتی تو دہشتگردوں اور سہولت کاروں کو بے نقاب کیا جا سکتا تھا۔ مرکزی جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ بن سلمان کے دورہ کے بعد ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعہ پر گہری تشویش پائی جا رہی ہے، تکفیری اور ملک دشمن قوتوں نے پھر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ مرکزی جنرل سیکرٹری نے کہا سپریم کورٹ کے سوموٹو ایکشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سوالیہ نشان ہیں۔ سوموٹو ایکشن پر آئی جی خیبر پختونخوا کی پیش کردہ رپورٹ سے واضع ہو چکا ہے کہ ڈی آئی خان میں ہونیوالی دہشتگردی میں خود پولیس اور انتظامیہ کی کالی بھیڑیں ہی سہولتکار ہیں، ایسی صورتحال میں امن کیسے قائم ہو سکتا ہے، جب امن قائم کرنے کے ذمہ دار ادارے پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔
خبر کا کوڈ: 780032