0
Sunday 3 Mar 2019 06:29

امریکہ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے اپنی ذہنیت تبدیل کرے، مولود چاوش اوغلو

امریکہ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے اپنی ذہنیت تبدیل کرے، مولود چاوش اوغلو
اسلام ٹائمز۔ ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو کا کہنا ہے کہ ایران پر لگی امریکی پابندیاں ہم پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں۔ لیکن ہم نے مسلسل کوشش کرکے اپنے ملک کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ ممالک کی لسٹ میں داخل کروا لیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے اپنی ذہنیت تبدیل کرے۔ ترکی کے شہر بورصا میں چیمبر آف انڈسٹری و تجارت میں گفتگو کے دوران انہوں نے ترکی اور ایران کے درمیان اقتصادی روابط پر زور دیتے ہوئے کہا ترکی کوشش کر رہا ہے کہ امریکہ ایران کیخلاف پابندیوں کے حوالے سے اپنی ذہنت بدل لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر عائد امریکی پابندیاں ہم پر بھی اثر ڈالتی ہیں، لیکن ہم نے مسلسل کوشش کرکے اپنے ملک کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ کروا لیا ہے، ہمیں یہ استثنیٰ مئی کے مہینے میں حاصل ہوا، البتہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس استثنیٰ کی مدت میں اضافہ کروا لیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ اس حوالے سے امریکی ارادے کو  بدلیں۔ اس کوشش میں ہم اکیلے نہیں ہیں، یورپی یونین اور دیگر یورپی ممالک بھی اس بات میں ہمارے ساتھ متفق ہیں۔ چاوش اوغلو نے کہا کہ ترکی نے اب تک 20 ممالک کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جبکہ دیگر 17 ممالک کے ساتھ اس موضوع پر مذاکرات انجام پا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ JCPOA کا معاہدہ جون 2015ء میں ایران اور یو این او کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران (امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین) و جرمنی (جسے 1+5 گروپ کہا جاتا ہے) کے درمیان طے پایا تھا جبکہ اس معاہدے پر دستخط ہونے کے پہلے دن سے ہی امریکی حکومت اسے نافذ کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی تھی اور جتنا ہوسکتا تھا ایران کے اقتصادی مفادات کو کم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد امریکہ کی بدنیتی میں شدت آگئی جبکہ وہ بار بار یہ دھمکی دیتے رہے کہ ان کا ملک JCPOA سے الگ ہو جائے گا۔ بالآخر امریکی صدر ٹرمپ نے 8 مئی کے دن یکطرفہ طور پر امریکہ کو اس معاہدے سے الگ کر دینے کے بعد صدارتی حکم جاری کرکے ایران پر معاہدے سے پہلے کی تمام پابندیاں دوبارہ بحال کر دیں۔ اس کے بعد امریکی صدر نے 6 اگست 2018ء کو اپنے ایک صدارتی فرمان کے ذریعے ایران پر پابندیوں کے پہلے پیکج کا آغاز کیا جبکہ 5 نومبر 2018ء کو ایران پر پابندیوں کا دوسرا پیکج بھی لاگو کر دیا گیا، جو ایران کی کشتیرانی کی صنعت، تمام مالی معاملات اور ایٹمی توانائی سے متعلق تھیں۔ البتہ ان پابندیوں میں امریکی حکومت ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر کرنے کے اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئی اور اس نے ترکی سمیت 8 ممالک کو ایرانی تیل پر لگائی گئی ان پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 781168
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش