0
Saturday 11 Jun 2011 11:17

پاک افغان مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہو گا، افغانستان میں امن خطے کیلئے ضروری قرار

پاک افغان مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہو گا، افغانستان میں امن خطے کیلئے ضروری قرار
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل پر پاک افغان مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہو گا۔ وزیراعظم گیلانی اور افغان صدر حامد کرزئی افتتاحی اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔ امریکی اور اتحادی افغانستان سے نکلنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں اور امریکا اگلے ہی ماہ وہاں اپنی فورسز کی تعداد کم کرنے کی بات کر رہا ہے۔ ایک طرف پوری دنیا افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کر رہی ہے تو دوسری جانب وہاں طالبان سے مذاکرات کو ضروری قرار دیا جا رہا ہے، ایسے میں پاکستان مفاہمتی عمل میں افغانستان کی قیادت میں اپنا کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے۔
 دونوں ممالک ہمسائے ہونے کے ساتھ مشترکہ ورثہ بھی رکھتے ہیں۔ ماضی اور حال کی طرح دونوں ملکوں کا مستقبل ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ بین الاقوامی امور کے ماہرین کے خیال میں مستقبل کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی ضروری ہے۔ مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں افغان حکومت مفاہمتی عمل پر اپنا موٴقف پیش کرے گی۔ اعلٰی افغان ہائی امن کونسل کے چیرمین برہان الدین ربانی کی مشترکہ کمیشن کے پہلے اجلاس میں شرکت مفاہمتی کوششوں کو تقویت دیگی۔ پاکستان اس عمل کو انتہائی مفید سمجھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد خطے میں امریکی اہداف کی تبدیلی یقینی ہے جس کا مفاہمتی عمل پر مثبت اثر پڑے گا۔
گزشتہ روز پاکستان اور افغانستان نے دونوں ممالک کے عوام کے بہتر مستقبل اور خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے تجارتی معاہدوں کو وسط ایشیا تک وسعت دے کر سہ فریقی ٹرانزٹ سمجھوتوں میں بدلنے پر اتفاق کیا ہے۔ صدر آصف علی زرداری اور ان کے افغان ہم منصب حامد کرزئی نے جمعہ کو ایوان صدر میں دو طرفہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ مواصلاتی رابطوں، انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان قیادت میں مفاہمتی عمل کی حمایت کی ہے اور یقین دلایا کہ وہ اس ضمن میں افغان قیادت کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ 
صدر حامد کرزئی نے پرتپاک مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کا دورہ اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ماضی قریب میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے عملی نفاذ میں معاون ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات میں کوئی اتار چڑہاؤ نہیں آیا اور ان کے درمیان مختلف شعبوں میں اچھے تعلقات ہیں۔ ایک اور سوال پر صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنادفاع کر رہا ہے، اسے دہشت گردوں کے ہاتھوں کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہ جنگ اس کی اپنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس جنگ کے لیے دوسروں کے دباؤ کی ضرورت نہیں اور یہ ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔ ہم پاکستان کا دفاع خود کر رہے ہیں اور پاکستانی خود یہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو ہمارے بچوں، بھائیوں اور بہنوں کو قتل کرتے ہیں۔ ان ہی دہشت گردوں نے میرے بچوں کی والدہ کو قتل کیا۔ میں کسی سے جنگ نہیں چاہتا۔ پاکستان اپنی جنگ خود لڑ رہا ہے۔
صدر زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے بغیر خطے میں امن نہیں ہو سکتا۔ افغان صدر حامد کرزئی کہا ہے کہ پاک افغان باہمی اعتماد پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں صدر زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی نے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔ صدر زرداری نے کہا کہ پاک افغان تعلقات جمہوری دور میں مستحکم ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ غلط فہمیاں ہو جاتی ہیں، تاہم پاک افغان تعلقات مضبوط ہیں۔ صدر زرداری نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ معاہدے کو پھیلا کر سہ فریقی بنایا جائے۔ خطے اور افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کردار ادا کرتا رہے گا۔
 اس موقع پر افغان صدر حامد کرزئی نے طورخم سے جلال آباد تک سڑک کی تعمیر پر پاکستان کے تعاون کو سراہا۔ حامد کرزئی نے پاکستان اور افغانستان میں برادرانہ تعلقات قائم ہیں، دونوں ملکوں میں باہمی اعتماد کی فضا کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے افغان صدر حامد کرزئی ایوان صدر پہنچے، تو ان کا استقبال صدر زرداری اور وزیر اعظم گیلانی نے کیا۔ افغان صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، صدر حامد کرزئی کے وفد میں افغان وزیر خارجہ ڈاکٹر زلمے رسول سمیت متعدد وزراء، افغان آرمی اور انٹیلیجنس کے سربراہان، دیگر اعلٰی حکام اور میڈیا کے نمائندے شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 78117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش