0
Saturday 11 Jun 2011 14:41

پاراچنار کے 33 مغویوں کی رہائی القاعدہ اور طالبان کے خطرناک دھشتگردوں کی جیلوں سے رہائی سے مشروط

پاراچنار کے 33 مغویوں کی رہائی القاعدہ اور طالبان کے خطرناک دھشتگردوں کی جیلوں سے رہائی سے مشروط
کوہاٹ:اسلام ٹائمز۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پاراچنار کے طوری و بنگش قبائل کے تین درجن سے زائد مغویوں کی رہائی دہشت گردوں نے کوہاٹ اور پشاور کی جیلوں میں قید القاعدہ و طالبان کے انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی رہائی سے مشروط کر دی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایک طرف القاعدہ و طالبان کے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے حکومت و سیکورٹی ادارے اپنی نام نہاد کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں، اور دوسری طرف بیچارے غریب عوام اور سرکاری ملازمین کو طالبان کے ہاتھوں اغوا کرا کے ڈرامہ بازی کے بعد القاعدہ و طالبان کے ان دہشت گردوں کو رہائی دلاتے ہیں اور یوں وہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکی ڈالرز کمانے اور عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اس بات سے ان اداروں بالخصوص افواج پاکستان اور پروپیگنڈہ کرنی والی قوتوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، جو پاراچنار کرم ایجنسی کے مسئلے کو فرقہ وارانہ قرار دے کر حقائق چھپانا چاہتے ہیں۔
دریں اثنا کچھ اس طرح کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ  لوئر کرم بگن کے مقام پر 25 مارچ کو اغوا ہونے والے پاراچنار کے طوری و بنگش قبائل کے تمام مغوی زندہ ہیں، اور تابوتوں پر صرف نام لکھ کر مغویوں میں سے جو مبینہ آٹھ لاشیں پاراچنار بھیجی گئی تھیں، دراصل وہ ایک ڈرامہ تھا اور دہشت گردوں نے کوہاٹ اور پشاور کی جیلوں میں قید القاعدہ و طالبان کے انتہائی خطرناک دہشت گردوں کی جلد از جلد رہائی کے حوالے سے  اپنے مطالبات منوانے کے لئے پریشر کے طور پر یہ ڈرامہ رچایا تھا۔ تاہم اس بات کی تصدیق ابھی تک نہ ہو سکی کہ تابوتوں پر صرف نام لکھ کر پاراچنار بھیجے گئی مبینہ آٹھ لاشیں واقعی صحیح تھیں یا القاعدہ و طالبان کے انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی جلد از جلد رہائی کے حوالے سے پریشر بڑھانے کا غیرانسانی و غیراخلاقی حربہ تھا۔
خبر کا کوڈ : 78135
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش