0
Monday 4 Mar 2019 11:49

مقاومت کیلئے ادا کی جانیوالی قیمت اغیار کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے زیادہ بھاری نہیں، حمودہ صباغ

مقاومت کیلئے ادا کی جانیوالی قیمت اغیار کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے زیادہ بھاری نہیں، حمودہ صباغ
اسلام ٹائمز۔ شام کی پارلیمنٹ کے سپیکر حمودہ صباغ نے اردن کے دارالحکومت عمان میں منعقد ہونے والے عرب ممالک کے انٹر پارلیمنٹ یونین AIPU کے 29 ویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج شام سربلند ہے اور آج ہمارے ملک کے نعروں میں سے ایک نعرہ یہ ہے کہ "دکھوں اور مشکلات کو امید و آرزو میں بدلا جا سکتا ہے۔" شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "سانا" کی رپورٹ کے مطابق شام کی پارلیمنٹ کے سپیکر حمودہ صباغ نے اتوار روز اردن کے دارالحکومت عمان میں منعقد ہونے والے عرب ممالک کے انٹر پارلیمنٹ یونین AIPU کے 29 ویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بیت المقدس اور فلسطین کے دفاع کے حوالے سے کہا کہ دشمن کے سامنے مقاومت پر ادا کی جانے والی قیمت اغیار کے سامنے سر جھکا دینے اور خفت و خواری اٹھانے کی قیمت سے کہیں کم ہے۔ آج شام سربلند اور ہمارے ملک کے نعروں میں ایک نعرہ یہ ہے کہ "دکھوں اور مشکلات کو امید و آرزو میں بدلا جا سکتا ہے۔" انہوں نے اجلاس میں شریک دوسرے عرب ممالک کے سپیکرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا برادران! شام آج تمام تر اخراجات کے باوجود مقاومت کی اشد ضرورت پر تاکید کرتا ہے، کیونکہ اس صورت میں ہم مقاومت کرنے والے ہی بالآخر فتح یاب ہوں گے۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ شام کا سقوط بہت سے عرب ممالک کے سقوط کا زمینہ بن سکتا تھا، کہا کہ اگر دشمن شام میں کامیاب ہو جاتا تو آپ کے خیال میں دوسرے عرب ممالک کا کیا انجام ہوتا؟ آج تک کوئی دوسرا ملک دہشتگردوں کی اتنی بڑی تعداد، ایسی نفسیاتی جنگ، میڈیا وار اور سفارتی و اقتصادی پابندیوں سے دوچار نہیں ہوا۔ جناب حمودہ صباغ نے شام کے خلاف اٹھائے جانے والے تمام تر مخاصمانہ اقدامات کی اصلی وجہ دمشق کی جانب سے قدس شریف کے استقلال و آزادی اور گولان کے علاقے کو واپس لینے کے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "قدس کا دفاع عرب ممالک کی بقاء کا دفاع ہے۔" انہوں نے صیہونی دشمن کی چند دشمنانہ خصلتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ امن قائم نہیں کرنا چاہتے جبکہ ہماری ان کے ساتھ جنگ ہماری بقاء کی جنگ ہے، کیونکہ گہرے فلسطینی تمدن کے حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس پر قبضہ دوسری عرب ریاستوں پر قبضے کا زمینہ ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ان تمام تر خطرات کے مقابل شام کی اولین ترجیح عرب ممالک کی بقاء اور مشترکہ دفاع ہے۔
خبر کا کوڈ : 781438
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش