0
Tuesday 5 Mar 2019 21:05

سندھ کے نصاب تعلیم میں موسیقی کی تجویز قابل مذمت ہے، جماعت اسلامی

سندھ کے نصاب تعلیم میں موسیقی کی تجویز قابل مذمت ہے، جماعت اسلامی
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی جانب سے سندھ کے نصاب تعلیم میں موسیقی کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے والے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں انتہاپسندی کا خاتمہ یا روک تھام موسیقی سے نہیں، بلکہ گڈ گورننس اور قانون کی حکمرانی سے ہی ممکن ہے۔ اپنے بیان میں محمد حسین محنتی نے کہا کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے باقی صوبوں کی نسبت سندھ میں پہلے ہی تعلیم کی صورتحال خراب ہے، گھوسٹ اسکول، میرٹ کی بجائے اقرباپروری، سیاسی بھرتیوں سے ہزاروں اسکول بند، جبکہ کئی اسکول تو وڈیروں کے گودام و اوطاق بنے ہوئے ہیں، جو سرکاری اسکول تھوڑا بہت چل رہے ہیں، تو ان میں پانی، باتھ روم جیسی سہولیات موجود نہیں ہیں۔

محمد حسین محنتی نے کہا کہ وزیر تعلیم سندھ اپنی ناکامی، گھوسٹ اسکول و اساتذہ کے خاتمے، سہولیات کی فراہمی کے اقدامات کرنے کی بجائے اسکول کے نصاب میں موسیقی کی تجویز دیکر سندھ میں نظام تعلیم کو مزید تباہ اور والدین کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ صوبائی امیر نے کہا کہ سندھ باب الاسلام ہے، نظریہ پاکستان و اسلامی اقدار کیخلاف کوئی بھی چیز برداشت نہیں کی جائے گی، سندھ کے نصاب تعلیم میں موسیقی کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کیا گیا، تو اہلیان سندھ اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کے نعرے پر حاصل کئے گئے ملک میں ناچ گانے کی کبھی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیر تعلیم ادھر اُدھر کی باتیں کرنے کی بجائے سندھ میں تعلیم کی بہتری، گھوسٹ اسکولوں کے خاتمے اور میرٹ کو یقینی بنانے جیسے اقدامات کریں۔
خبر کا کوڈ : 781546
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش