0
Wednesday 6 Mar 2019 10:13

کالعدم تنظیموں کیخلاف کاروائی نہ ہوئی تو معاشی پابندیاں لگ سکتی ہیں، وزرات خزانہ

کالعدم تنظیموں کیخلاف کاروائی نہ ہوئی تو معاشی پابندیاں لگ سکتی ہیں، وزرات خزانہ
اسلام ٹائمز۔ وفاقی سیکریٹری برائے خزانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان نے فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تجاویز پر عمل نہ کیا تو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی تجاویز کے پیش نظر ملک کو کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی میں تیزی لانی ہوگی۔ انہوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ کہ پاکستان نے اگر ایف اے ٹی ایف کی تجاویز کو نظر انداز کیا اور ان پر عمل در آمد نہیں کیا تو اسے معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی انٹرنیشنل کو آپریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی) نے حالیہ اجلاس میں پاکستان کے ایکشن پلان پر نظر ثانی کی تھی اور وہ پاکستان کے جنوری 2019ء کے لیے طے کیے گئے اہداف پر کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔

ان کا ایسا رویہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے مقابلہ (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) میں بہتری کے باوجود سامنے آیا۔ انہوں نے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) اور آئی سی آر جی کے نظریے سے خطرنات ترین 8 کالعدم تنظیموں کو پاکستانی حکام کی جانب سے کم خطرناک سمجھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عمل در آمد کرنے کا زور دیا بالخصوص جن اہداف کو پورا کرنے کی مدت مئی 2019ء ہے تاکہ حکمت عملی کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان پر اگلی نظر ثانی جون 2019ء میں کی جائے گی۔ جون 2018ء کو پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اور اے پی جی سے اعلیٰ سطح پر سیاسی وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے اے ایم ایل/سی ایف ٹی کو مضبوط بنائیں گے اور انسداد دہشت گردی کے لیے اپنے ایکشن پلان میں مالی کمیوں کو پورا کریں گے۔

ایکشن پلان کی کامیاب اور اس کی اے پی جی سے تصدیق سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر آجائے گا یا پھر ستمبر میں بلیک لسٹ میں شامل ہوجائے گا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ فائنانس ڈویژن نے پارلیمنٹ میں 10 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گرانٹ پیش نہیں، کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کے آڈٹ پیراز کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ آڈیٹر جنرل آفس نے کمیٹی کو 16 سپلیمنٹری گرانٹس برائے فائناس ڈویژن 2016-17 پر بریفنگ دی۔ کمیٹی نے حکومتی اداروں کے مالی اکاؤنٹس میں بے ضابطگیوں پر برہمی کا اظہار کیا۔ سیکریٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کی قلت پچھلے 2 دہائی سے دیکھ رہے ہیں۔ پی اے سی کے رکن سید نوید قمر نے امید کا اظہار کیا کہ آئندہ مالی سال میں اس طرح کی غلطیاں دہرائی نہیں جائیں گی۔
خبر کا کوڈ : 781633
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش