0
Wednesday 13 Mar 2019 10:24

تھریسامے کی نظرثانی شدہ بریگزٹ ڈیل بھی مسترد

تھریسامے کی نظرثانی شدہ بریگزٹ ڈیل بھی مسترد
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ نے پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو ایک بار پھر کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق برطانوی دارالعوام میں نظرثانی شدہ بریگزٹ معاہدے کے حق میں 242 ووٹ، جبکہ مخالفت میں 391 ووٹ ڈالے گئے۔ یوں حکومت کی جانب سے پیش کردہ بریگزٹ معاہدے کو 149 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ معاہدے کے مسترد ہونے کے بعد ملک میں معاشی افراتفری کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں کیونکہ برطانیہ کو 29 مارچ کو 46 سال بعد اپنے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار سے ہر حال میں علیحدگی اختیار کرنی ہے۔ تھریسامے نے ارکان پارلیمنٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد 'معاشی جھٹکے' سے بچیں۔

قبل ازیں ووٹنگ سے چند گھنٹے قبل برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین سے آخری لمحات میں مذاکرات کر کے معاہدے کے مسودے میں چند قانونی تبدیلیاں کی تھیں۔ اس طرح معاملے پر اہم پیشرفت کرتے ہوئے یورپی یونین سے معاہدے میـں نمایاں تبدیلی کرتے ہوئے بریگزٹ کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ کو دور کر دیا گیا تھا۔ تھریسامے نے ووٹنگ سے قبل فرانس کا سفر کیا اور یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر سے ملاقات کر کے معاہدے میں اہم تبدیلیاں کیں اور بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی کامیابی کا اعلان کیا۔

585صفحات کا بریگزٹ معاہدہ اپنی جگہ موجود ہے لیکن آئرلینڈ سے سرحد کے حوالے سے معاہدے میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی تھیں، جس کے بعد تھریسامے کو امید تھی کہ اب تک جنوری میں سامنے آنے والے نتائج کے برعکس وہ پارلیمنٹ میں اراکین کو قائل کر سکیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تبدیلیوں کا مقصد یہ ہے کہ آئرش backstop یعنی آئرلینڈ کے ساتھ ایک سخت سرحد نہ بنانے کی پالیسی بنائی جائے، مگر یہ طے ہے کہ یہ پالیسی مستقل نہیں ہو سکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے وہی کیا جو پارلیمنٹ نے مجھ سے کہا تھا اور اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس نئے معاہدے کی حمایت کریں۔

یورپی یونین کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ سیاست میں کبھی کبھار ہمیں دوسرا موقع ملتا ہے، یہ بھی ایک دوسرا موقع ہے لیکن ساتھ ساتھ اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا کہ تیسرا موقع نہیں ملے گا۔ یاد رہے کہ جب آخری مرتبہ جنوری میں تھریسامے کے دستبرداری کے معاہدے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو اسے 230 ووٹ کے تاریخی مارجن سے مسترد کر دیا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر تھریسامے اپنی اس شکست کو کامیابی میں تبدیل کر لیتی ہیں تو یہ ان کی بڑی کامیابی ہو گی۔ تھریسامے یورپی یونین سے کئی ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ہونے والے معاہدے پر قائم ہیں، جو یورپی یونین سے علیحدگی کا واحد حل تصور کیا جاتا ہے، جس کے لیے انہوں نے اپنے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ یورپی یونین سے کیے گئے معاہدے کو مسترد کیے جانے کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے، جن کے تحت برطانیہ یورپی یونین سے ’کسی معاہدے کے بغیر‘ علیحدہ ہوگا یا پھر بریگزٹ ہی نہیں ہو گا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر برطانوی حکومت رواں ماہ بریگزٹ میں ناکام رہتی ہے تو وہ شاید اقتدار میں نہ رہ سکے کیونکہ اب اس معاملے کو مزید طول دینا آسان نہیں۔
خبر کا کوڈ : 782999
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش