پارلیمانی معاملات عدالت میں لانا پارلیمنٹ اور عدالت دونوں کے لیے ٹھیک نہیں، جسٹس اطہر من اللہ
18 Mar 2019 11:45
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی پیک منصوبے کے 24 ارب روپے اراکین قومی اسمبلی کو دینے کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ پارلیمانی معاملات عدالت میں لانا پارلیمنٹ اور عدالت دونوں کے لیے ٹھیک نہیں، جو کام پارلیمنٹ سے ہونا چاہیے وہ کام آپ عدالت سے نہ کرائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے 24 ارب روپے اراکین قومی اسمبلی کو دینے کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ لیگی رکن قومی اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے 24 ارب روپے نکال کر ارکان اسمبلی کو فراہم کیے گئے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ رکن قومی اسمبلی ہیں، آپ کو پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے یہ عدالت چاہتی ہے پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رہے، یہ تفصیلات آپ پارلیمنٹ کے ذریعے بھی حاصل کر سکتے تھے۔
خبر کا کوڈ: 783892