0
Monday 18 Mar 2019 17:30
ہم کشمیری اپنے حق خودارادیت اور پاکستان سے وابستگی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے، سردار مسعود خان

کشمیری گذشتہ 71 برس سے سیاہ استعمار ہندوستان کے مظالم کو برداشت کر رہے ہیں، سینیٹر ظفر الحق

کشمیری گذشتہ 71 برس سے سیاہ استعمار ہندوستان کے مظالم کو برداشت کر رہے ہیں، سینیٹر ظفر الحق
اسلام ٹائمز۔ اکہتر برس گزر چکے ہیں، ہندوستان نے کشمیروں پر ظلم کی انتہا کی، انہیں ہر طرح کا لالچ دیام لیکن آج بھی سری نگر میں یہ آواز بلند ہوتی ہے کہ بھارت کشمیر کو چھوڑ دو، یہ ہندوستان کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ ان خیالات کا اظہار تقریب کے مہمان خصوصی صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام سیمینار "آزادی کشمیر کا ابھرتا ہوا سورج" سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کی وحدت کی خواہش پاکستان کے کروڑوں انسانوں کی خواہش ہے، اسی طرح آپ کی کشمیر سے یکجہتی عوام پاکستان کی خواہش ہے۔ اس عوام نے کسی بھی حکومت کو کشمیر کی آزادی کے موقف سے نہیں ہٹنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور آزادی کشمیر کے لیے ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیری جوان اٹل ارادہ کرچکے ہیں کہ وہ آزادی لیں گے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد دنیا کی خاموشی بھی ٹوٹی ہے اور ہندوستان سے سوالات کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ اہل جموں و کشمیر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پیش کیے جانے والے تمام فارمولوں کو رد کرتے ہیں۔ ہم کشمیری اپنے حق خودارادیت اور پاکستان سے وابستگی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم اسرائیل سے بھی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ کشمیر اور اس مسئلے سے دور رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آوٹ آف باکس کی بات کرنے والوں سے کہوں گا کہ کشمیریوں سے پوچھے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا۔ ہم نہیں چاہتے کہ کشمیر دو نیوکلیائی طاقتوں کے مابین جنگ کا باعث بنے، تاہم ہم چاہتے ہیں کہ اب مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے۔ اس قضیے کو اپنی منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔ میں تمام کشمیری قیدیوں کی رہائی کی مہم کا مطالبہ کرتا ہوں اور یہ مہم امت کی سطح پر ہونی چاہیے۔ آج امت اپنی تقسیم کے سبب نقصانات اٹھا رہی ہے۔ اتحاد و وحدت ہماری اولین ضرورت ہے۔

تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان مسلم لیگ (ن) سینیٹر ظفر الحق نے کہا کہ کشمیری دنیا بھر میں تشدد سے دور رہنے والے لوگوں کے طور پر معروف تھے، تاہم آج انہوں نے جس صبر اور استقامت سے قربانیاں دی ہیں، اس کی کوئی دوسری نظیر نہیں ملتی ہے۔ کشمیری گذشتہ اکہتر برس سے سیاہ استعمار ہندوستان کے مظالم کو برداشت کر رہے ہیں۔ میری نظر میں ہمیں ایک ایسی نشست منعقد کرنی چاہیئے، جس میں ہم کشمیر پالیسی کی جزیات کو زیر بحث لاسکیں اور عالمی سطح پر اس مسئلہ کو موثر طریقے سے اٹھا سکیں۔ ہمیں امت سے اپنے قرب کو بڑھانا چاہیئے۔ سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہندوستان کے لیے اب ممکن نہیں رہا کہ اپنے ظلم کے ساتھ کشمیریوں کو غلامی کی زنجیریں پہنائے رکھے۔ آج افغانی، فلسطینی اور کشمیری عالمی بے حسی کے باوجود اپنا سب کچھ قربان کر رہے ہیں اور عالمی استعمار و استکبار کے مقابل ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بالخصوص امریکا اور ہندوستان کی یہ ترجیح ہے کہ پاکستان جو اسرائیل کی راہ کا کانٹا ہے، اسے رام کیا جائے۔ آج مرحلہ ہے کہ ہم مضبوط اعصاب، حکمت و تدبر کے ساتھ کھڑے ہوں۔ بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پیدا ہونیوالی قومی یکجہتی کو حکومتی سطح پر چھوٹے اقدامات کے ذریعے ختم نہیں کرنا چاہیئے۔ ہماری قومی کشمیر پالیسی کو بھی واضح ہونا چاہیے۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی راہنما مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ عالمی اداروں کی موجودگی، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قراردادوں کے باوجود مسئلہ کشمیر حل طلب ہے۔ اسی طرح او آئی سی نے ہندوستان کی وزیر خارجہ کو مہمان خصوصی بنایا اور ہمارے احتجاج کو نظر انداز کیا۔ مسلمان نہ جانے کس خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ ہندوستان کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہیں کہ اگر ستر برس کی فوجی دہشت گردی سے مسئلہ حل نہیں ہوا ہے تو اب پر امن حل کی جانب جانا چاہیئے۔ اسی طرح اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو بھی اس پر غور کرنا چاہیئے۔ پاکستان کو بھی اس سلسلے میں سفارتکاری کو مضبوط کرنا چاہیئے۔

معروف صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کا کہنا تھا کہ جب کسی قوم کی روح، اس کا دل، اس کا دماغ آزادی کو اپنا لے تو فقط جسم ہی رہ جاتا ہے، جسے آزادی حاصل کرنی ہوتی ہے۔ کشمیر کے جوانوں نے اس آزادی کو اپنا لیا ہے۔ آزادی کا فیصلہ ہمیں کرنا ہے، کیونکہ ہماری نظریں لندن اور امریکا پر جمی ہوئی ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کا کیا حل نکالتے ہیں۔ کشمیری عوام کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ بھارتی حکومت کے پٹھو بھی آزادی کشمیر کی بات کیے بغیر وہاں نہیں چل سکتے۔ ہمیں کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر مسلمان حکومتوں کو بھی اعتماد میں لینا چاہیئے۔ ان شخصیات کے علاوہ تقریب سے جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم، حریت راہنما غلام محمد صفی ،جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید صفدر گیلانی، صدر ملی یکجہتی کونسل آزاد کشمیر رشید ترابی، تنظیم اسلامی کے راہنما ڈاکٹر ضمیر اختر اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس تقریب میں آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر کے ایک وفد نے بھی شرکت کی۔ سیمینار میں کونسل میں شامل جماعتوں کی صوبائی و ضلعی قیادت کے علاوہ سول سوسائٹی کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ثاقب اکبر نے انجام دیئے۔
خبر کا کوڈ : 784000
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش