0
Wednesday 20 Mar 2019 11:56

ایٹمی پروگرام کے متعلق امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، رضا ربانی

ایٹمی پروگرام کے متعلق امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، رضا ربانی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر رضا ربانی امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں دیے گئے بیان پر حکومت سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام کو اس بارے میں اعتماد میں لیا جا سکے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رضا ربانی نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھرپور مزاحمت کے حامل ملک کے جوہری پروگرام پر سب سے سنگین الزام قرار دیا۔ مائیک پومپیو نے نے پاکستان کے جوہری پروگرام کے پھیلاؤ کو امریکی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے میڈیا میں منظر عام پر آنے والا بیان انتہائی تشویش کا حامل ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی جانب سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے پھیلاؤ کو امریکا کو درپیش پانچ خطرات میں سے ایک قرار دیے جانے سے بھارت کو خطے کا پولیس مین بنانے کا اصل منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔ امریکی ریڈیو براڈ کاسٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا تھا کہ امریکی سیکیورٹی کو 5 بڑے مسائل درپیش ہیں اور ان میں سے ایک پاکستان کے جوہری پروگرام کا پھیلاؤ ہے۔ پومپیو نے پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کسی اور انتظامیہ نے یہ مسئلہ حل نہ کیا لیکن موجودہ امریکی انتظامیہ نے اس مسئلے پر پاکستان کے خلاف کچھ سخت اقدامات کیے۔ انہوں نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ہم پاکستان سے مزید بہتر کام چاہتے ہیں، انہیں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ ترک کرنا ہو گا، ہم نے دیکھا کہ بھارت کے ساتھ کیا ہوا، پاکستان سے جانے والے دہشت گردوں کے نتیجے میں وہاں تنازع کھڑا ہوا، انہیں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔

رضا ربانی نے کہا کہ امریکا نے کچھ عرصہ قبل خطے کے حوالے سے اپنی پالیسی وضع کرتے ہوئے پاکستان اور چین کے نام لیے تھے اور مائیک پومپیو نے گزشتہ سال اگست میں پاکستان کی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ماضی میں بھی یہ بیان دے چکے ہیں کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا امدادی پیکج چین کا قرض واپس کرنے کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے دوران لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آنے والے اخراجات کی پاکستان کو ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بریفنگ دی جائے۔ حکومت کی جانب سے پارلیمانی لیڈرز کو نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کے لیے اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سوال پر رضا ربانی نے کہا کہ یہ عمل مناسب نہیں ہو گا اور پوری پارلیمنٹ کو اس معاملے پر اعتماد میں لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اراکین پارلیمنٹ کو نیشنل سیکیورٹی کے معاملے پر پالیسی کا علم رکھنے کے حق سے محروم نہیں کر سکتی۔
خبر کا کوڈ : 784258
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش