0
Wednesday 20 Mar 2019 15:30
پاکستان پیپلز پارٹی کے درجنوں کارکن گرفتار

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے نیب کو بیان ریکارڈ کرا دیا

عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت کو نہیں چلنے دیں گے، بلاول
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے نیب کو بیان ریکارڈ کرا دیا
اسلام ٹائمز۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو  نے نیب کو  بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے نیب آفس میں لگ بھگ دو گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری سے پارک لین کمپنی سمیت 2 کیسز کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے گئے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ جس کمپنی سے متعلق سوالات ہیں وہ 28 سال قبل بنائی گئی تھی۔ کچھ باتیں یاد نہیں ہیں۔ بلاول بھٹو سے بھی پارک لین کمپنی سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ کمپنی قائم ہوئی وہ بہت چھوٹے تھے۔ میں سوالات کے جوابات تحریری طور پر دونگا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے نیب سے وقت مانگا ہے کہ جوسوالات دیے گئے ہیں انکے جوابات تحریری طور پر دینگے۔ نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو تحریری جواب جمع کرانے کے لیے وقت دینے پر آمادگی ظاہر کی۔ نیب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ تحریری جواب کے لیے زیادہ سے زیادہ 10 روز کا وقت دے سکتے ہیں۔ نیب کی طرف سے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو تحریری جواب 30 مارچ سے قبل جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ نیب میں پیشی کے بعد بلاول بھٹو کے باہر نکلنے سے قبل میڈیا نمائندوں اور جیالوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ بلاول بھٹو نادرا چوک پر پہنچے تو انہوں نے گاڑی کی چھت پر چڑھ کر میڈیا کارکنوں سے ہاتھ جوڑ کر معذرت بھی کی۔ اس موقع پر انہوں نے کارکنوں سے خطاب بھی کیا۔

کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم سب نیب کے کردار سے واقف ہیں۔ نیب مشرف کا بنایا گیا ادارہ ہے، یہ ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ  کے لیے بنایا گیا۔ 2002ء میں اس ادارے کی وجہ سے پیپلز پارٹی کا الیکشن چرایا گیا۔ اسی کی مدد سے پیٹریاٹ بنا کر پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری غلطی تھی کہ ہم نے نیب کےقانون میں درستگی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آمروں کے کالے قوانین آئین سے ختم کر دینگے۔ بلاول نے کہا کہ ان کا احتساب اس وقت سے کر رہے ہیں جب وہ محض ایک سال کے تھے۔ بلاول نے کہا میں نے اسمبلی میں خطاب کیا تو نیب کے نوٹسز بھجوا دیے گئے۔ انہوں نے کہا  وہ نیب کے نوٹسز اور جیلوں سے نہیں ڈرتے۔ عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ بلاول بھٹو نے کالعدم تنظیموں کے ساتھ مبینہ تعلق رکھنے والے 3 وزرا کو کابینہ سے ہٹانے کا مطالبہ تیسری بار بھی دہرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی دہشتگردی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ  عمران خان کی کٹھ پُتلی حکومت کو نہیں چلنے دینگے۔ کٹھ پُتلی حکومت کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ہم بی بی کا وعدہ نبھائیں گے اور پاکستان بچائیں گے۔

سابق صدرپاکستان آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آج قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر لگ بھگ سوا گیارہ بجے پہنچے۔ آصفہ بھٹو زرداری بھی اپنے والد اور بھائی کے ہمرا ہ نیب آفس پہنچیں۔ بلاول بھٹو نے کارکنوں دیکھ کر وکٹری کا نشان بھی بنایا۔ آصفہ بھٹو زرداری سمیت پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کو ہال میں بٹھایا گیا۔ ہم نیوز کے ڈپٹی بیورو چیف سرفراز راجا کی خبر کے مطابق بلاول بھٹو بی ایم ڈبلیو گاڑی میں نیب پیشی کے لئے آئے۔ بلاول جس گاڑی میں آئے وہ بینا ریاض کی ملکیت ہے۔ بینا ریاض پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی اہلیہ ہیں اسلام آباد پولیس نے نیب ہیڈکوارٹر جانے کی کوشش کرنے والے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم بھی ہوا۔ پولیس نے کارکنوں  کی گرفتاری کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ پیپلزپارٹی خیبر پختونخوا کے رہنما ضیااللہ آفریدی، پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنما ندیم اصغر کائرہ اور پیپلزپارٹی بلوچستان کے رہنما  میرباز کھیتران سمیت سندھ، پنجاب، کے پی اور بلوچستان سے پیپلزپارٹی کے درجنوں  کارکنوں کو گرفتارکرکے قیدی وین میں بٹھا کر مختلف تھانوں میں  منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے 200ء سے زائد جیالے گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ پرامن احتجاج کیلئے آنے والے 50 سے زائد جیالے لاپتہ کردیے گئے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ فی الفور گرفتار جیالوں کو رہا کرے۔ انتظامیہ لاپتہ جیالوں کو بھی فی الفور ظاہر کرے، تشدد، پتھراؤ اور لاٹھی چارج سے ہمیں روکا نہیں جاسکتا۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنما چودھری منظور احمد کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سکیورٹی کمپرومائیز کرنے پر حکومت و نیب کی مذمت کرتا ہوں۔ بلاول بھٹو زرداری کی زندگی کو خطرات کے باوجود انہیں 40 منٹس تک نیب آفس کے گیٹ پر بلاجواز روکا گیا۔
خبر کا کوڈ : 784290
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش