0
Sunday 24 Mar 2019 11:41

قطر، ایران اور ترکی کے درمیان نیا اتحاد

قطر، ایران اور ترکی کے درمیان نیا اتحاد
اسلام ٹائمز۔ مشرق وسطیٰ میں قطر، ترکی اور ایران کے درمیان بننے والے اتحاد کی وجہ سے ’’بڑا کھلاڑی‘‘ سمجھے جانے والے کچھ ممالک پریشان ہو گئے ہیں کیونکہ اس نئے اتحاد کو روس اور چین کی حمایت ملنے کا بھی امکان ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں 8 سال تک جاری رہنے والی جنگ کی وجہ سے خطے کے حالات تبدیل ہو چکے ہیں اور یقینی طور پر صورتحال ویسی نہیں جس کا امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے سوچا تھا۔ لیک ہونے والی نئی دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکا کا مقصد بشار الاسد حکومت کو غیرمستحکم کرنا تھا تاکہ ایرانی اثر رسوخ کو پیچھے دھکیلا جا سکے۔ یقینی طور امریکی مقصد کا اہم پوائنٹ شامی حکومت کو تبدیل کرنا ہی تھا، یہی بات جنگ کے عرصے کے دوران سننے میں بھی آئی تھی۔ لیکن بشار الاسد مخالف چال اُلٹی پڑ گئی اور حالات یہ ہیں کہ ایرانی حمایت یافتہ فورسز شام اور اسرائیل کی سرحد تک پہنچ چکی ہیں جس سے خطے میں واشنگٹن کے محبوب ملک کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ دوسری اہم پیشرفت یہ بھی ہے کہ شام میں جنگ کے ملبے سے روس ایک بڑی طاقت اور عسکری جوڑ توڑ کا ماہر بن کر سامنے آیا ہے۔

ماہرین خطے کی نئی صورتحال کو ایک ایسے زلزلے سے تشبیہ دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں زیر زمین موجود پرتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں، نئی صورتحال کو ’’ٹیکٹونک چینج‘‘ کہا جا رہا ہے کیونکہ شام اسٹیٹس کو سے مخالف سمت کی طرف جا رہا ہے۔ شام میں جنگ شروع ہونے کے 8سال بعد اب خطے میں ٹھوس تبدیلیاں ہوتی نظر آنے کا امکان ہے کیونکہ خطے میں واشنگٹن کے روایتی حلیف سمجھے جانے والے ممالک بالخصوص سعودی عرب کو شدید پریشانی لاحق ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران، قطر اور ترکی کے درمیان ہونے والے اتحاد کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے جن ممالک کو خطرات محسوس ہو رہے ہیں ان کی وجہ بھی وہ ممالک خود ہیں۔

گذشتہ سال مشرق وسطیٰ کے ممالک کی جانب سے قطر کو ڈرانے دھمکانے اور نتیجتاً کچلنے کیلئے کیے جانے والے ناکام اقدامات کے بعد قطر کو احساس ہو چکا تھا کہ دنیا میں کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جو ان عرب ممالک کے طوفان سے بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ ممالک اب کھل کر اتحاد قائم کر رہے ہیں جس سے مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن گر جائے گا۔ جب ایک عرب ملک نے قطر کے ساتھ اپنی سرحد مکمل طور پر بند کر دی اور ایک اور عرب ملک کی جانب سے دوحہ کے بحری راستے سے آنے والے بحری جہازوں کو روکنا شروع کیا تو قطر کو اومان، ترکی اور ایران کی صورت میں نئے دوست ملے جن کے ذریعے وہ یہ احمقانہ ناکابندی ناکام بنانے میں کامیاب رہا۔ قطری طیاروں کو ایرانی فضائی حدود ملیں جبکہ ترکی نے قطر میں اپنی فوجی موجودگی بڑھاتے ہوئے دوحہ کی عسکری مدد کی۔ حالات عوام کیلئے مشکل ہوئے لیکن پورے ملک نے مقابلہ کیا اور حالات معمول پر لانے میں کامیاب ہوا۔ 2017ء کے آخر تک قطر کے ساتھ ترکی، ایران اور پاکستان نے دو طرفہ تجارت میں اضافہ کر دیا جس سے چاروں ملکوں کو فائدہ ہوا۔ صرف 6 ماہ میں قطر بحرانی صورتحال سے نکل گیا جبکہ ایران اور قطر کے درمیان تجارت 117فیصد بڑھ گئی۔ ایران، قطر اور ترکی کے درمیان ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے بھی معاہدہ ہوا جس سے ان ممالک کو اشیا کی قیمتوں میں کمی لانے میں بھرپور مدد ملے گی۔
خبر کا کوڈ : 784911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش