0
Sunday 31 Mar 2019 00:34

نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ غیر معمول اور نئی عدالتی نظیر ہے، قانونی ماہرین

نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ غیر معمول اور نئی عدالتی نظیر ہے، قانونی ماہرین
اسلام ٹائمز۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا نوازشریف کی ضمانت کا فیصلہ عدالتی تاریخ میں نئی مثال ہے۔ نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ معمول کی بات نہیں، اس کی عدالتی نظیر نہیں ہے، اگر کوئی ہوتی تو اب تک کہیں نہ کہیں ضرور پیش کی گئی ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک قیدی اگر جیل سے باہر علاج کے لیے جاتا ہے، تو اس اسپتال یا علاقے کو سب جیل قرار دے دیا جاتا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کو اس ضمانت کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے کہ وہ سیاست نہیں کرسکتے، ورنہ اس حوالے سے عدالت پوچھے گی، چھ ہفتوں بعد نہیں تو آٹھ ہفتوں بعد نواز شریف کو جیل واپس جانا ہوگا، اس حوالے سے ان کی مکمل رہائی نہیں ہوسکتی۔

ماہر قانون شاہ خاور کا کہنا ہے کہ ضمانت منظور یا مسترد ہوتی ہے، ایسا پہلی بار ہوا ہے اور اب اس کے مسائل ہوں گے کہ یہ عدالتی تاریخ کا حصہ بن گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کا اختیار حکومت کا ہے اور یہ بات عدالت اپنے کئی فیصلوں میں کہہ چکی ہے، اس میں یہ سقم ہے۔ ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نواز شریف کے حوالے سے فیصلہ غیر معمولی ہے، عام حالات میں عدالت قیدی کو اسپتال تک رسائی دیتی ہے، لیکن اس بار عدالت نے نیا فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی زیادہ بحث نہیں ہوئی اس لیے عدالتیں اکثر فیصلوں کے حوالے سے ناٹ فار رپورٹنگ کہتی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ عدالتی تاریخ کا حصہ ہے، نواز شریف کے کیس میں جے آئی ٹی بننا بھی نئی تاریخی عدالتی مثال تھی، جس سے نواز شریف کو نقصان ہوا۔

علی ظفر نے کہا کہ سزا یافتہ کو عدالت باہر جانے سے کسی بھی شخص کو اس لیے روک لیتی ہے کہ اگر وہ باہر چلا گیا تو وہاں عدالتی اختیار نہیں ہوتا، جیسے پرویز مشرف باہر گئے اور وہ واپس نہیں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نیب نے خود ریفرنس فائل کیا تو عدالت حکم نہیں دے سکتی، لیکن اگر عدالت نے حکم دے رکھا ہو تو اس میں عدالت مداخلت کرسکتی ہے۔ ماہر قانون عرفان قادر کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے کیس میں قانون نظرانداز ہوا ہے کہ وہ اختیار نیب کا تھا، سپریم کورٹ کا نہیں، یہ روش سے ہٹ کر ہے، یہ ایک اچھی عدالتی مثال نہیں ہے، قانونی حیثیت کمزور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کیس میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، بلکہ ایک نیا راستہ نکالا گیا ہے، کسی کے باہر جانے پر پابندی لگانے کا اختیار انتظامیہ کا ہے عدالت کا نہیں، اس حوالے سے تو عدالت وزرات داخلہ کو حکم بھی نہیں دے سکتی کہ واضح قانون موجود ہے۔
خبر کا کوڈ : 786097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش