0
Sunday 7 Apr 2019 19:19

تعلیمی ماحول کو پروان چڑھانے کیلئے اساتذہ اپنی تمامتر صلاحیتیں بروئے کار لائیں، طیب لہڑی

تعلیمی ماحول کو پروان چڑھانے کیلئے اساتذہ اپنی تمامتر صلاحیتیں بروئے کار لائیں، طیب لہڑی
اسلام ٹائمز۔ زند اکیڈمی نوشکی کے زیراہتمام ایک روزہ سیمینار بعنوان "تعلیم ہماری بنیادی ضرورت" ڈسٹرکٹ ہال نوشکی میں منعقد ہوا۔ سیمینار کے مہمان خاص سیکرٹری تعلیم طیب لہڑی، سیکرٹری فنانس نورالحق بلوچ جبکہ اعزازی مہمان ڈپٹی کمشنر نوشکی عبدالرزاق ساسولی تھے۔ سیمینار میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں، اساتذہ، طلبا، ادیب و دانشوروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، سیمینار سے مہمان خاص سیکرٹری تعلیم طیب لہڑی، سیکرٹری فنانس نورالحق بلوچ، ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق ساسولی، ممتاز ادیب و دانشور منیر احمد بادینی، یار جان بادینی، ایجوکیشن آفیسر جمیل احمد مینگل، ڈی او فیمیل کوثر مینگل ،محمد نور بلوچ و دیگر نے خطاب کیا۔ سیکرٹری تعلیم طیب لہڑی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تعلیم کی بہتری، بچوں کے بہترین مستقبل کے لئے اساتذہ معاشرے پر رحم کریں، اساتذہ بچوں کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھائیں، اساتذہ کا معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے، اساتذہ جب تک اپنی احساس ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرینگے تعلیمی نظام مزید بہتر نہیں ہو سکے گا، اساتذہ تعلیمی ماحول کو پروان چڑھانے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں، ہیڈ ماسٹر کو تعلیمی اداروں کے مسائل کے حل کے لئے باقاعدہ بجٹ دیا جا رہا ہے مگر سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کے بچے خود سرکاری سکولوں میں نہیں پڑھتے، اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اساتذہ کو اپنے پڑھانے پر ہی اعتماد نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے بس میں اگر پڑھانا نہیں تو جائیں کوئی دوسرا کام ڈھونڈیں، تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے اب مزید رعایت کی گنجائش نہیں ہوگی اور نہ کسی سے نرمی برتی جائیگی، جبکہ معاشرے اور والدین کے اب خواب خرگوش سے جاگنے کا وقت آ چکا ہے، کمیونٹی کو خود تعلیم و تعلیمی اداروں میں بہتری کے لئے اپنا اہم کردار ادا کرنا ہوگا، مسائل و شکایت کے لئے محکمہ تعلیم نے باقاعدہ شکایت سیل قائم کردیا ہے جس پر شکایت اور نشاندہی کرکے مسائل میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ سیکرٹری خزانہ نورالحق بلوچ نے کہاکہ ایک وقت تھا جب وسائل کا رونا رویا جاتا تھا کہ ہمارے پاس وسائل نہیں مگر اب وسائل کی فراوانی ہے،67 بلین روپے تعلیم پر خرچ کیا جارہا ہے یعنی ہر ضلع میں تعلیم پر صرف ایک ارب روپے خرچ ہورہا ہے مگر نتائج اور کوالٹی نہ ہونے کے برابر ہے، آج تعلیم کی جو حالت بنتی جا رہی ہے اس پر من حیث القوم ہم سب مجرم ہیں۔ بحثیت قوم ہم اپنے بچوں پر ظلم کررہے ہیں، جبکہ تعلیم میں سب سے اہم کلیدی اور بنیادی کردار استاد کا ہوتا ہے، استاد نسلوں کی زندگیوں کو تبدیل و روشن کرنے کے ساتھ ساتھ انکی دنیا اجاڑ اور برباد بھی کرسکتا ہے۔ ہر سال سکولوں کو کلسٹر کی مد میں 86 کروڑ سے زائد کی رقم دی جاتی ہے۔ مقررین نے سیمینار میں تعلیمی اداروں کے مسائل، اساتذہ اور خصوصا سائنس ٹیچرز کی کمی سمیت مختلف مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی جبکہ تعلیمی نظام میں مزید بہتری کے لئے اپنے تجاویز بھی دیں۔
 
خبر کا کوڈ : 787407
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش