0
Wednesday 10 Apr 2019 14:51

آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع

آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع
اسلام ٹائمز۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانتوں میں 29 اپریل تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا  ڈویژن بینچ آج آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانتوں میں توسیع کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ سابق صدر کی 4 اور فریال تالپور کی ایک درخواست پر سماعت کی۔ سابق صدر آصف زرداری اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کے ہمراہ اسلام ہائی کورٹ پہنچے۔ ہائی کورٹ کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ کمرہ عدالت میں آصف علی زرداری کی تصویر بنانے پر خاتون وکیل کا فون ضبط کر لیا گیا۔ سماعت کے بعد کمرہ عدالت سے باہر آتے ہوئے سابق صدر نے صحافی نے سوال کیا کہ آپ بہت خوش نظر آرہے ہیں تو آصف علی زرداری نے کہا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں اور جو رہا ہے خیر ہے، جو ہو گیا سو ہو گیا، جو ہو گا وہ دیکھا جائے گا، ہمیشہ ان کا مقابلہ کیا،اب بھی کریں گے۔ آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عبوری ضمانت میں توسیع سے متعلق پوچھے گئے سوال پر میڈیا کو بتایا کہ آج قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے کمنٹس جمع کروانے ہیں۔ دیکھتے ہیں آج نیب کمنٹ جمع کرواتا ہے یا مہلت لیتا ہے۔ ضمانت مسترد ہونے سوال پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اللہ کی مرضی، اللہ بہتر کرے گا۔

پولیس، رینجرز اور ایلیٹ فورس کے جوان اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر اور باہر تعینات تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب جانے والے راستوں کو خاردار تاریں اور بلاکس لگا کر بند کر دیا گیا تھا جب کہ عدالت کے اطراف موجود بلند عمارتوں پر بھی سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔ ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی 28 مارچ کو دس، دس لاکھ روپے کے مچلکوں پر عبوری ضمانتیں منظور کی تھیں۔ عدالت نے آصف زرداری کے خلاف جاری انکوائریز کی فہرست فراہم کرنے کی استدعا پر نیب کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ کیس میں فاروق ایچ نائیک نے بطور وکیل دونوں درخواستوں کی پیروی کی تھی۔ ذرائع کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو 650 ارب روپے سے زائد کی مشکوک مالی سرگرمیوں کا سراغ ملا۔ جو صرف کاغذوں میں ظاہر کیے گئے جب کہ ان منصوبوں کا تعلق سندھ سے تھا جو مختلف شعبوں میں شروع کیے جانے تھے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سات جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا اور چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔
خبر کا کوڈ : 787954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش